6گارنٹیوں پر عمل آوری میں مشکلات حائل، وزیر فینانس بھٹی وکراماکا کا اعتراف

[]

حیدرآباد: حال ہی میں تلنگانہ میں کانگریس کو اقتدار دلاکر کے چندر شیکھر راؤ کی زیر قیادت بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) کی 10سالہ حکمرانی ختم کرنے کے بعدریونت ریڈی حکومت جوروزمرہ کے مصارف کی پابجائی کرنے جدوجہد کررہی ہے کو ریاست میں 2024 کے دوران پارٹی کے انتخابی منشور میں اعلان کردہ بہبودی اسکیموں کیلئے وسائل پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔

انتخابی مہم کے دوران اعلان کردہ6گارنٹیوں کو روبعمل لانے اوردیگر کئے گئے وعدوں کے لئے مصارف دگنا ہوکر 1.2لاکھ کروڑ تک پہنچنے سے یہ وضح نہیں ہورہا ہے کہ نئی حکومت کیونکر ان مصارف کی تکمیل کرسکے گی۔

نئی حکومت کی جانب سے پر زور طور پرکیا گیا دعویٰ کہ حکومت پر مالیاتی بوجھ اور کے سی آر حکومت کی جانب سے قرض کے  بحران کا کیونکر سامنا کیا جائے۔تلنگانہ میں آمدنی اور مصارف تقریباً مساوی ہونے سے ریاست بی آر ایس حکومت کی جانب سے چھوڑے گئے قرض کے ورثہ کے سبب مزید قرض حاصل کرنا ناممکن ہے۔

 انتخابی مہم کے دوران اعلان کردہ 6گارنٹیوں کیلئے مصارف کا تخمینہ نئی حکومت کو ہنوز کرنا ہے۔حالانکہ اندرون100دن ان وعدوں کو پوراکرنے کا تیقن دیا گیا تھا۔نئی حکومت کو اب یہ بہت بڑا چالینج درپیش ہے 7دسمبر کو عہدہ سنبھالنے کے فوری بعد کانگریس حکومت نے تلنگانہ کے مالی موقف  برقی کی کمپنیوں کے علاوہ حکومت کے زیر انتظام کارپوریشنوں کی مالیاتی صحت پر وائٹ پیپر (قرطاس ابیض) جاری کیا۔

حکومت نے کہا تھا کہ وہ عوام کے سامنے حقائق کو پیش کریں گے تلنگانہ اسمبلی میں پیش کردہ وائٹ پیپر میں ریاست کے مالی موقف کی  تشویش ناک تصویر پیش کی گئی۔ڈپٹی چیف منسٹر ملو بھٹی وکرامارکہ جو ریاستی وزیر فینانس بھی ہیں نے ایوان کو بتایا تھا کہ حکومت کے پاس روز مرہ کے مصارف کیلئے بھی پیسہ نہیں ہے اورنئی حکومت قرض کے بحران کے ساتھ کام شروع کررہی ہے کیونکہ حکومت پر 6.71لاکھ کروڑ روپے کا قرض باقی ہے۔

انہوں نے سابق کے سی آر حکومت کے دوران مالیاتی بوجھ ا ور مالیاتی نظم وضبط پر روشنی ڈالی تھی۔انہوں نے کہا تھا کہ تلنگانہ  جو سال2014میں بچت کے بجٹ کی حامل ریاست تھی آج روزمرہ کے مصارف کیلئے ریزرو بینک سے قرض پر انحصار کررہی ہے۔

چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے کہا تھا کہ انہیں کے سی آر حکومت سے ورثہ میں خزانہ خالی ملا ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ اپنے ہاتھوں میں اقتدار آنے کے بعد ہی یہ احساس ہوا ہے کہ سابق بی آر ایس حکومت نے ریاستی خزانہ میں کچھ نہیں چھوڑا۔

6گارنٹیوں کو روبہ عمل لانے کیلئے درکار رقومات کے مختلف تخمینہ لگائے گئے ہیں۔ ایک علی الحساب کے مطابق حکومت کو ان گارنٹیوں پر عمل کرنے 70ہزار کروڑ روپے درکار ہوں گے۔لوک ستہ پارٹی کے بانی جئے پرکاش نارائنہ کے مطابق تلنگانہ کا کانگریس حکومت کوموجودہ اسکیموں کے بشمول ہر سال عمل آوری پر1.2لاکھ کروڑ روپے کے مصارف عائد ہوں گے۔

سابق آئی اے ایس آفیسر(جئے پرکاش) نے بتایا کہ سال 2022-23 میں ریاستی حکومت کی آمدنی اور مصارف تقریباً مساوی یعنی 1,72,000 کروڑ روپے تھی جبکہ ریاستی بجٹ2.90لاکھ کروڑ تھا۔انہوں نے بتایا کہ اگرتمام بجٹ بہبودی اسکیموں، تنخواہوں اوروظائف پر خرچ ہوتا ہے تو ریاست میں انفراسٹرکچر کاموں کیلئے مصارف دستیاب نہیں ہوں گے۔

اقتدار سنبھال کے دودن بعد ہی ریاستی روڈ ٹرانسپورٹ کی بسوں میں خواتین کیلئے مفت سفر کا آغاز کیا اور راجیو آروگیہ شری اسکیم کے تحت سالانہ مختص رقم میں بھی اضافہ کیا اس کے علاوہ خطہ غربت کے نتیجہ خاندانوں کیلئے ہیلتھ انشورنس اسکیم میں 5لاکھ روپے سے اضافہ کرکے 10لاکھ روپے کردیا۔تلنگانہ اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن(ٹی ایس آر ٹی سی کے منیجنگ ڈائرکٹر) وی سی سجنار نے انکشاف کیا کہ کارپوریشن کومفت سفر اسکیم روبعمل لانے سے یومیہ14 کروڑکی آمدنی میں 50فیصد کمی واقع ہوگی۔

دودن قبل حکومت کی جانب سے 6گارنٹیوں کیلئے درخواستیں حاصل کرنے بڑے پیمانے پر سرگرمی شروع کی گئی۔تاہم مذکورہ 6گارنٹیوں کیلئے ایک ہی مشترکہ درخواست فام اور صرف وائٹ راشن کی شرط پر اپوزیشن پارٹیوں میں حکومت کی نیت پر شبہات پیدا ہوئے ہیں۔

ایم آئی ایم لیڈر اکبر الدین اویسی نے ایوان میں کہا کہ ریاست میں تقریباً89.99لاکھ خاندان خطہ غربت سے نیچے ہیں اور اگر ہر خاندان کی ایک خاتون کو2500روپے ادا کئے جائیں تو اس کیلئے26,997 کروڑ روپے درکار ہوں گے۔گیاس سلنڈر کی 500روپے میں ان خاندانوں کو فراہمی کیلئے5,399کروڑ روپے مزیدچاہئے۔

ان کا ماننا ہے کہ معلنہ گارنٹیوں پر عمل آوری اور دیگر وعدوں کی تکمیل کیلئے3.10لاکھ کروڑ روپے درکار ہوں گے جبکہ ریاستی بجٹ صرف2.90 کروڑ روپے تک محدود ہے۔

اکبر الدین اویسی کے مطابق6گارنٹیوں کیلئے سالانہ 2.16لاکھ کروڑ درکار ہوں گے۔اس کے علاوہ کسانوں کوفی ایکرامداد جو10ہزار ہے سے بڑھا کر 15ہزار کرنے کیلئے مزید6ہزار کروڑ روپے درکار ہوں گے۔

چیف منسٹر ریونت ریڈی کا ماننا ہے کہ سرکاری رقومات کے غلط استعمال اورکرپشن کو ختم کرتے ہوئے مصارف کی پابجائی کی جاسکتی ہے۔چیف منسٹر کو حکومت کے مختلف محکموں میں سال2024میں مخلوعہ جائیدادوں کو پرکرنے کے چالینج کا بھی سامنا ہے۔

بے روزگاری الونس4ہزار روپے ادا کرنے کے وعدہ پر بھی فوری عمل آوری کیلئے چیف منسٹر پر دباؤ ہوگا۔سابق بی آر ایس حکومت پربے روزگاری الاونس کا وعدہ پورا نہ کرنے اور سرکاری ملازمتیں فراہم نہ کرنے کیلئے نوجوانوں میں برہمی بھی کانگریس پارٹی کی کامیابی کا ایک عنصر ہے۔



ہمیں فالو کریں

Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *