[]
نئی دہلی: سنہری باغ مسجد کے امام نے مسجد کے مجوزہ انہدام کے خلاف دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ علاقہ میں ٹریفک کے بہاؤ میں رکاوٹ کے بہانے سے مسجد کو ڈھا دینے کی بات سننے میں آرہی ہے۔ درخواست گزار عبدالعزیز نے نئی دہلی میونسپل کارپوریشن (این ڈی ایم سی) کی جاری کردہ پبلک نوٹس مؤرخہ 24 دسمبر کو چیلنج کیا۔
این ڈی ایم سی نے یکم جنوری تک عوام سے بھی مسجد کے انہدام کے تعلق سے رائے مانگی ہے۔ جسٹس منوج جین کی وکیشن بنچ نے این ڈی ایم سی کے وکیل کے اس تیقن کے بعد 8 جنوری کو سماعت مقرر کی کہ اس دوران کوئی کارروائی نہیں ہوگی، کیوں کہ قطعی فیصلہ ہیریٹیج کنزرویشن کمیٹی (ایچ سی سی) کو کرنا ہے۔
این ڈی ایم سی کے وکیل نے کہا کہ فیصلہ ہمیں نہیں ایچ سی سی کو کرنا ہے، ہم نے صرف تجاویز طلب کی ہیں۔ ہم ہیریٹیج کمیٹی کی اجازت کے بغیر ایک اینٹ کو تک ہاتھ نہیں لگائیں گے۔ درخواست گزار نے کہا کہ وہ اس مرحلہ پر عبوری احکام زور نہیں دے رہا ہے۔
اس نے دلیل دی کہ قانون این ڈی ایم سی کو ہیریٹیج اسٹرکچر ہٹانے کا اختیار نہیں دیتا۔ عدالت درخواست کو روسٹر بینچ پر لسٹ کرسکتی ہے۔ عدالت نے پوچھا کہ دہلی وقف بورڈ کے بجائے امام کو درخواست داخل کرنے کا کیا اختیار ہے۔
امام کے وکیل نے کہا کہ امام نے اپنے مصلیوں کے تحفظ کے لیے درخواست داخل کی ہے، کیوں کہ سنہری باغ مسجد میں نماز ِ پنج گانہ کے علاوہ نماز ِ جمعہ بھی پابندی سے ادا کی جارہی ہے۔ درخواست گزار نے کہا کہ مسجد 150 سال پرانی ہے اور ہیریٹیج عمارت ہے۔
درخواست گزار نے یہ بھی کہا کہ سنہری باغ مسجد کے قریب وایو بھون، اُدیو بھون، میٹرو اسٹیشن وغیرہ مختلف عمارتیں اپنی اپنی جگہ قائم ہیں۔ ان دفاتر کی وجہ سے علاقہ میں گاڑیوں کی آمد و رفت جاری ہے۔ ٹریفک کا بہاؤ یا اس میں خلل مسجد کی وجہ سے نہیں ہے، جیسا کہ این ڈی ایم سی اور ٹریفک پولیس کی منطق ہے۔ علاقہ میں ٹریفک کو ریگولیٹ کیا جاتا ہے اور جب بھی ضروری ہو رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں۔ امام مسجد یا نمازیوں نے کبھی بھی اس کی مزاحمت نہیں کی۔