میانمار کے 151 فوجی مشکل حالات میں پہنچے میزورم، آسام رائفلز نے کئی زخمی فوجیوں کا کرایا علاج

[]

گزشتہ کچھ دنوں میں ہندوستان کے قریبی سرحدی علاقوں میں میانمار فوج اور اراکن فوج کے درمیان شدید گولی باری ہوئی ہے، جمعہ کو میزورم پہنچنے والے میانمار کے فوجیوں میں کچھ سنگین طور سے زخمی تھے۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

ہندوستان اور میانمار کی سرحد پر جاری تصادم کے درمیان جمعہ کو بڑی تعداد میں میانمار کے فوجی جان بچا کر میزورم پہنچے۔ دراصل یہ فوجی اراکن فوج (اے اے) کے حملے سے مشکل حالات میں پھنس گئے تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق تقریباً 151 میانماری فوجی کسی طرح بھاگ کر ہندوستانی سرحد میں میزورم کے لانگتائی ضلع پہنچے۔ یہاں آ کر انھوں نے لانگتائی کے ٹوسینٹ لانگ میں آسام رائفلز سے رابطہ کیا۔ میانمار کے فوجیوں نے بتایا کہ بین الاقوامی سرحد کے پاس اراکن فوج نے ان کے کیمپوں پر قبضہ کر لیا ہے جس وجہ سے انھیں اپنے اسلحوں کے ساتھ بھاگنا پڑا۔

ایک افسر نے اس سلسلے میں جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ کچھ دنوں میں ہندوستان کے نزدیکی سرحدی علاقوں میں میانمار اور اراکن فوج کے درمیان شدید گولی باری ہوئی ہے۔ جمعہ کو میزورم میں آنے والے میانمار کے فوجیوں میں کچھ سنگین طور پر زخمی تھے جنھیں آسام رائفلز کے ذریعہ ابتدائی علاج مہیا کرایا گیا۔ فی الحال میانمار کے سبھی جوان آسام رائفلز کی حراست میں محفوظ ہیں۔

بتایا جا رہا ہے کہ میانمار کے جو بھی فوجی میزورم پہنچے ہیں، انھیں کچھ دن بعد وطن واپس بھیج دیا جائے گا۔ فی الحال ہندوستانی وزارت خارجہ اور میانمار فوجی حکومت کے درمیان بات چیت جاری ہے۔ نومبر میں مجموعی طور پر 104 میانمار کے جوان پرو-ڈیموکریسی ملشیا پیپلز ڈیفنس فورس کے ذریعہ ان کے کیمپوں پر قبضہ کرنے کے بعد بھاگ کر میزورم پہنچے تھے۔ انھیں ہندوستانی فضائیہ نے ہوائی راستہ سے منی پور کے موریہہ پہنچایا تھا۔

واضح رہے کہ ہند-میانمار سرحد پر میانمار فوجی کے جنگی طیاروں نے گزشتہ جمعہ کو اراکن آرمی بیس پر بمباری کی تھی۔ اس میں 50 کیڈرس کی موت ہو گئی تھی اور تقریباً 30 زخمی ہو گئے تھے۔ اس بمباری کا ہندوستانی سرحد میں کوئی اثر نہیں ہوا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


;



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *