[]
حیدرآباد: سال2023 کے دوران تلنگانہ میں جرائم کی مجموعی شرح میں 8.97 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جس کی اہم وجہ سائبر کرائم کی شرح میں 17.59 فیصد کا اضافہ ہے۔ رواں سال ریاست میں سائبر کرائم کے 16,339 واقعات سامنے آئے ہیں جبکہ گزشتہ سال اس کے 13895 کیسس درج کئے گئے تھے۔
ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) تلنگانہ روی گپتا نے جمعہ کے روز ریاستی پولیس کی سالانہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ منشیات کی لعنت اور سائبر کرائمس کے واقعات میں اضافہ سے پولیس کو دو چالینجس کا سامنا ہے۔
دو نئے شعبہ جات(ونگس) کو مستحکم بنانے کیلئے حکومت نے بھر پور حمایت و مدد کی۔ ان دو ونگس کے مضبوط ہونے سے پولیس کو ان مسائل سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔ حالیہ دنوں میں اے ڈی جی سطح کے عہدیداروں کو ان دو نئے شعبہ جات میں تعینات کیا گیا ہے۔اب دو ونگس کو مضبوط ومستحکم بنانے کا عمل شروع ہوا ہے۔
ڈی جی پی نے واضح کردیا کہ ڈرگس کی خریدو فروخت میں ملوث افراد سے پولیس انتہائی سختی کے ساتھ نمٹے گی۔ جہاں تک منشیات کا معاملہ ہے ہم صفر برداشت پالیسی پر عمل کریں گے۔
اگر کوئی منشیات کے کاروبار میں ملوث ہے یا کوئی منشیات، خریدے، فروخت کرے اور ممنوعہ نشہ کی چیزوں کو اپنے ساتھ رکھنے والوں سے پولیس سختی سے نمٹے گی اور ان تمام افراد کے خلاف قابل اطلاق قانون کے مطابق سخت کارروائی کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی اپنے احاطہ میں منشیات فروخت کرنے، لانے، یا دستیاب کرانے کی اجازت دیتا ہے تو پولیس اس کے خلاف بھی سخت کارروائی کرے گی۔ ڈی جی پی نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کی سرگرمیوں پر قریبی نظر رکھیں اور اس بات کا جائزہ لیتے رہیں کہ کہیں آپ کا بچہ، کسی بری لت میں تو نہیں پڑگیا ہے؟۔
انہوں نے تمام تعلیمی اداروں کے انتظامیہ سے بھی اپیل کی کہ وہ چوکس رہیں اور اس بات پر بھی نظر رکھیں کہ اپنے ادارہ کے ارد گرد کہیں منشیات کی خرید وفروخت کی سرگرمیاں تو نہیں جاری ہیں؟ سائبر جرائم کے بارے میں انہوں نے کہا کہ تلنگانہ پولیس ایک منفرد اور خصوصی سائبر سیکوریٹی بیورو قائم کرچکی ہے۔
یہ بیورو، ملک کی واحد ومنفرد ایجنسی ہے جو تمام قسم کے سائبر کرائمس اور سائبر سیکوریٹی کو لاحق خطرات کا مقابلہ کرتی ہے اس کا مشن، شہریوں اور اداروں کو ان پر ہونے والے ناپاک سائبر حملوں سے محفوظ رکھنا ہے۔
پہلے سے ہی ہمارے پاس ایک سرگرم1930 کال سنٹر کا رکرد ہے، سائبر سیکوریٹی کیلئے قومی ہیلپ لائن اور تلنگانہ سائبر کرائم کوآر ڈنیشن سنٹر (T4C) بھی ہے۔ جب سے بیورو قائم ہوا ہے تب سے کم وبیش 90 ہزار شکایتیں وصول ہوئی ہیں۔
ہم، 14 ہزار ایف آئی آر درج کرچکے ہیں اور ملزمین کے133 کروڑ روپے کی خطیر رقم منجمد کرانے میں کامیاب رہے ہیں۔ علاوہ ازیں پولیس،30 ہزار سم کارڈز کو بلاک کرچکی ہے ان کارڈز کو دھوکہ باز استعمال کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ رواں ہفتہ سے پولیس، مشتبہ نمبرات کے موبائیل کے آئی ایم ای آئی کو بلاک کرنے کا عمل شروع کررہی ہے۔ عوام کی سہولت کی خاطر1930 کیلئے ایس ایم ایس خدمات بھی شروع کردی گئی ہے۔ ڈی جی پی روی گپتا نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ چوکس رہیں چونکہ کلکنگ / شیئرنگ ڈیٹیل پر کلک کرنے سے بیشتر سائبر جرائم ہورہے ہیں۔
مگر ہم، شیئر کی تفصیلات جاننے اور اس پر کلک کرنے سے قبل اس بارے میں غور نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ برائے مہربانی یہ بات یاد رکھیں کہ کسی بھی چیز پر یقین کرنا اچھا ہے مگر یہ چیز، آپ کیلئے بڑا دھوکہ ثابت ہوسکتی ہے۔ سائبر کرائم پر ربط پیدا کریں یا cybercrime.gov.in پر رپورٹ کریں۔آپ جتنا جلد رپورٹ درج کرائیں گے اتنی جلدی رقم کی وصولی ممکن ہوپائے گی۔
ڈی جی پی نے دعویٰ کیا کہ سال2023 واقعات سے پاک رہا۔ اسمبلی الیکشن کے بشمول تمام بڑے پروگراموں کیلئے نقائص سے پاک موثر انتظامات کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ تمام پولیس عہدیداروں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ حکومت کے ویژن پرجاپالانا کو مدنظر رکھتے ہوئے ہر دن اپنی کارکردگی کو شفاف بنانے کے ساتھ عوام تک رسائی کو یقینی بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال سے تقابل کیا جائے تو رواں سال، ریاست میں دیگر جرائم جیسے قتل، اقدام قتل، ڈکیتی، رہزنی، فساد، اغواء اور دھوکہ دہی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امسال ریاست میں قتل کے789واقعات درج ہوئے ہیں جبکہ گزشتہ سال ان کی تعداد780 تھی۔
قتل کے بیشتر واقعات املاک/ اراضی تنازعات، خاندانی تنازعات، جنسی حسد، فیملی فرینڈس، نامعلوم افراد سے ناجائز تعلقات کے سبب پیش آئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق رواں سال خطرناک سڑک حادثہ میں ایک فیصد کی کمی آئی ہے۔
ا س سال6362 سڑک حادثات کی اطلاع ہے جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد6432 تھی۔ انہوں نے کہا کہ جاریہ سال، مجرموں کو سزا دلانے کی شرح میں بہتری آئی جو بڑھ کر41فیصد رہی۔ سزائے عمر قید کی شرح39 فیصد رہی۔ عدالتوں نے 232مقدمات میں سزائے عمر قید سنائی ہے۔