[]
آرمور : 24/ ڈسمبر ( محمد سیف علی کی رپورٹ ) ایک پرنسپل جس کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ وہ طلباء کو بہتر تعلیم فراہم کرتا ہے اور سب کے لیے رول ماڈل بنتا ہے، لیکن آرمور میں معاملہ اس کے برعکس پیش آیا۔ وہ شخص جو کسی بھی قوم کی تعمیر کا معمار سمجھا جاتا ہے وہی شخص 2 کروڑ روپئے لیکر فرار ہو گیا ہے۔ کل ہی یہ واقعہ سامنے آیا کہ اس پرنسپل نے لالچی ہو کر پریشان حال بے روزگار نوجوانوں اور اسکول کے اولیائے طلباء سے پیسے بٹور لئے تھے جسے وہ واپس کرنے سے قاصر تھا لہٰذا اس نے راہ فرار اختیار کی۔
تفصیلات کچھ یوں ہیں.. آرمور بلدیہ پرکٹ کے ایک معروف خانگی تعلیمی ادارے میں اس نے ایک سال تک بطور پرنسپل کام کیا۔ اس سے قبل وہ آرمور کے ایک اور اسکول میں بطور پرنسپل کام کرتا تھا۔ ایک سال قبل پرکٹ میں معروف تعلیمی ادارے کا برانچ کھولا گیا تھا۔ چونکہ اسے آرمور کے مختلف اسکولوں میں بطور پرنسپل کام کرنے کا تجربہ تھا، اس لیے اس شخص کو زیادہ تنخواہ کے وعدے پر پرنسپل کا عہدہ فراہم کیا گیا۔ چونکہ ان کا اسکول ایک ممتاز تعلیمی ادارہ تھا، اس لیے ارمور اور آس پاس کے دیہاتوں کے لوگ اپنے بچوں کو اسکول میں داخل کرواتے تھے۔
اس اسکول میں کام کرنے والے پرنسپل نے لالچی ہو کر بے روزگاروں کو دبئی بھیجنے کے نام پر پیسے اکٹھے کر لئے۔ انہوں نے بے روزگاروں کو یقین دلایا کہ دبئی میں اچھی نوکریاں ملیں گی۔ لیکن اس نے بے روزگاروں کو دبئی نہ بھیج کر دھوکہ دیا۔ ان میں سے کچھ کو گلف بھیج دیا گیا لیکن وہاں پر کچھ کام کے مواقع نہیں تھے اسلئے وہ بے روزگار نوجوان واپس آگئے اور ان نوجوانوں نے واپس آکر پرنسپل سے اپنے پیسے واپس کرنے کا مطالبہ کیا۔ نتیجے کے طور پر، اس پرنسپل نے اس اسکول میں جہاں وہ کام کرتا تھا وہاں کے اولیائے طلباء سے 30 لاکھ سے 50 لاکھ روپئے وصول کئے۔ اس نے وقت پر رقم ادا کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ بے روزگار نوجوانوں اور اولیائے طلباء سے وصول کی گئی رقم 2 کروڑ سے 2 کروڑ 50 لاکھ روپئے کا قرض ہوگیا اتنی خطیر رقم جسے وہ ادا کرنے سے قاصر تھا لہذا وہ راتوں رات فرار ہوگیا۔ اسکول میں پرنسپل نظر نہ آنے پر اولیائے طلباء کو شک ہوا اور پوچھ گچھ کی۔ ابتدا میں اس اسکول میں کام کرنے والے اساتذہ کو بھی معلوم نہیں تھا کہ پرنسپل نے طلبہ کے والدین سے بڑی رقم لی ہے۔
اولیائے طلباء ہر روز پرنسپل کے اسکول نہ آنے کے بارے میں پوچھنے آتے تھے جس پر اسکول انتظامیہ نے پرنسپل کے بارے میں تفصیلات جمع کیں۔ لیکن تب تک بہت دیر ہو چکی تھی۔ ایک مشہور اسکول میں کام کرنے والا پرنسپل بے روزگار نوجوانوں اور اولیائے طلباء سے پیسے لے کر بھاگ گیا۔ پرنسپل کے فرار ہونے کی خبر کے بعد وہ نہایت پریشان ہیں۔ طلباء کے والدین نے اس معاملے میں اسکول انتظامیہ سے رابطہ کیا جس پر دوٹوک انداز میں جواب ملا کہ انتظامیہ کا پرنسپل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اسکول انتظامیہ کے اس جواب سے جیسے اولیائے طلباء پر بجلی گری ہو۔ ایک مشہور تعلیمی ادارے میں پرنسپل کے طور پر کام کر رہا ہے، سود پر دی گئی رقم کہیں نہیں جائے گی یہ سمجھکر رقم دی گئی لیکن اس نے بھروسہ کی لاج نہیں رکھی اور بہت بڑا دھوکہ دیا۔
افسوس کی بات ہیکہ دو کروڑ روپئے کا چونا لگانے والے پرنسپل کے خلاف تاحال اطلاع متاثرین نے ابھی تک پولیس میں کوئی شکایت درج نہیں کرائی ہے۔