[]
مہر خبررساں ایجنسی نے عالمی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ لکسمبرگ اسکوائر پر ہونے والے اس مظاہرے میں پاکستانی، افغان اور بنگلہ دیشی کمیونٹیز سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں افراد نے شرکت کی جبکہ بیلجئم میں مقیم پاکستانی مسیحی کمیونٹی اور سکھ برادری بھی اظہار یکجہتی کے لیے اس مظاہرے میں شریک ہوئی۔
مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں قرآن پاک کے نسخے، اور قرآن کی بے حرمتی کے بارے میں اپنے جذبات پر مشتمل مختلف کتبے اٹھا رکھے تھے۔
علامہ حسنات احمد بخاری کی نظامت اور مولانا قاری انصر نورانی کی تلاوت سے شروع ہونے والے اس احتجاجی مظاہرے میں مقررین نے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اسے بین المذاہب ہم آہنگی اور بھائی چارے کو نقصان پہنچانے کی ایک سوچی سمجھی کوشش قرار دیا۔
مقررین کے خیالات کے دوران ہی مظاہرین انگریزی اور اردو زبانوں میں قرآن کی بے حرمتی روکنے اور ایسا اقدام کرنے والوں کے لیے قرار واقعی سزا دینے کے مطالبے پر مشتمل نعرے لگاتے رہے۔
پاکستان کی مسیحی کمیونٹی کی جانب سے بشپ ارشد کھوکھر نے بھی اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور مسلم کمیونٹی کے ساتھ بھر پور یکجہتی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ تمام مقدس کتابیں ہمارے لیے قابل احترام ہیں اور ان کی تکذیب شدید تکلیف کا سبب ہے۔
اس مظاہرے میں خواتین سمیت بچے بھی شریک ہوئے اور کتبے اٹھا کر اپنے والدین کے جذبات کا ساتھ دے رہے تھے۔