مسجد اقصیٰ اور فلسطین درد مندانہ گزارشات

[]

سید سلیمان یوسف بنوری

آسمانی تعلیمات کے مطابق اُمتِ مسلمہ کے تمام افراد آپس میں بھائی بھائی اور ہر قسم کے دکھ درد میں ایک جسم کی مانند ہیں، جسم کے کسی بھی حصے میں اگر تکلیف ہو تو اس کا درد پورے بدن میں محسوس ہونا فطری تقاضا ہے، اسی دینی اُخوت، انسانی ہمدردی اور فطری تقاضے کے تحت اس وقت پوری اُمتِ مسلمہ قبلۂ اول مسجداقصیٰ اورفلسطین کے مسلمانوں کے دکھ درد میں شریک ہے، اس موقع پر رجوع الی اللہ، توبہ واستغفار اوراَعمالِ صالحہ کی مزید ضرورت ہے، عمومی دعاؤں کے ساتھ ساتھ ائمہ مساجد سے گزارش ہے کہ وہ قنوتِ نازلہ کا اہتمام بھی کریں۔

اُمتِ مسلمہ کا دینی و اخلاقی فرض ہے کہ وہ فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ ہر قسم کا ہر ممکن تعاون کریں، ان کی نصرت و حمایت کے لیے اُمت کے تمام طبقے اپنی حیثیت اور وسعت کے مطابق ہر ہر سطح پر بھرپورکردار ادا کریں، اپنے ملکی قانون اور دستور کے دیے گئے حقوق کے تحت اپنی حکومتوں پر دباؤ ڈالیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے دی گئی وسعت و قدرت کے تحت اپنے مظلوم مسلمان بھائیوں کی دادرسی کے لیے اپنے وسائل بروئے کار لائیں اور مسلمان حکمرانوں پر شرعاً و اخلاقاً لازم ہے کہ بیت المقدس کے مظلوم مسلمانوں کی نصرت و حمایت کے لیے میدانِ عمل میں آئیں، اور اُن کے تحفظ، دفاع اور بحالی کے لیے اپنی دفاعی طاقت، انسانی حقوق اور سفارتی اثر و رسوخ کا بھرپور استعمال کریں۔

اسلامی دنیا کے تمام دینی، سیاسی اور صحافتی طبقوں پر لازم ہے کہ وہ متحد ہوکر فلسطینی مسلمانوں کے لیے یک جان اور ایک آواز بنیں، اور ہر ہر سطح پر فلسطینی مسلمانوں کے تحفظ اور دفاع کے فریضے کا شعور بیدار کریں، اور تمام مسلمانوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ممکنہ حد تک قابلِ اعتماد ذرائع سے فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ بھرپور مالی تعاون کریں۔

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ فلسطین کے مظلوم مسلمانوں اور تمام مظلوم مسلمانوں کی مدد و نصرت فرمائے، اور اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو!
٭



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *