[]
بنگلور: کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں سابقہ بی جے پی حکومت کے ذریعہ حجاب پر عائد کردہ منافرت آمیز پابندی کو ریاست کی کانگریس حکومت کے ذریعہ ہٹائے جانے کے فیصلے سے بی جے پی کو سخت تکلیف پہنچی ہے۔
کرناٹک میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے صدر وجیندر یدیورپا نے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی ہٹانے کے وزیر اعلیٰ سدارمیا کے فیصلے پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
انہوں کہا کہ وزیر اعلیٰ کا یہ فیصلہ تعلیمی اداروں کی سکیولر نوعیت کے حوالے سے تشویشناک ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سدارمیا حکومت تعلیمی اداروں میں مذہبی لباس کی اجازت دے کر نوجوان ذہنوں کی مذہبی خطوط پر تقسیم کو فروغ دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت حجاب پرعائد پابندی ہٹاتی ہے اور مذہبی بنیادوں پر طلبہ وطالبات میں پھوٹ پیدا کرتی ہے تو یہ پتھر سے چھتے پر حملہ کرنے کے مترادف ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس فیصلے کا قانونی مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
دریں اثناء، ہندو جن جاگرتی سمیتی کے لیڈر موہن گوڑا نے سدارمیا حکومت سے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی ہٹانے کے اس منصوبے پر سوال کیا جب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر غور ہے، تو یہ اقدام کرنے کا کیا جواز ہے۔
انہوں نے کہا، ”کانگریس اس طرح کے فیصلوں سے مسلمانوں کو خوش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ جب معاملہ عدالت میں زیر التوا ہے تو ایسے حکم کی کیا ضرورت ہے؟ یہ عدلیہ کی توہین ہے۔ یہ فیصلہ ایک بار پھر طلبہ میں مذہبی تقسیم کی راہ ہموار کرے گا۔
واضح رہے کہ مسٹر سدارمیا نے جمعہ کے روز ریاست میں تعلیمی اداروں میں حجاب پرسابقہ بی جے پی حکومت کے ذریعہ عائد کردہ پابندی ہٹانے کے ریاستی حکومت کے منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کپڑے پہننے اور کھانے کا انتخاب ذاتی فیصلہ ہوتا ہے اور اس میں مداخلت ذاتی آزادی میں مداخلت کے مترادف ہے۔