[]
مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، المیادین نے عبرانی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ شمالی مقبوضہ فلسطین کے آبادکاروں خوف و ہراس کی زندگی بسر کر رہے ہیں اور محسوس کرتے ہیں کہ انہیں کوئی تحفظ حاصل نہیں ہے۔ وہ اپنی بستیوں کو واپس جانے کا ارادہ نہیں رکھتے۔
ان ذرائع ابلاغ نے مزید بتایا: غزہ کی پٹی میں زمینی جھڑپوں میں اسرائیلی فوج کی ہلاکتوں کی تعداد 139 تک پہنچ گئی ہے جو کہ ناقابل برداشت ہے۔ جب کہ بعض صہیونی اور مغربی ذرائع ابلاغ کی جانب سے ظاہر کیے گئے غیر سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ غزہ میں صہیونی فوجی اب بھی بڑی تعداد میں ہلاک ہورہے ہیں۔
عبرانی میڈیا کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ تل ابیب میں کچھ لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی کامیابیاں وقت کے ساتھ ساتھ بڑھیں گی لیکن سچائی یہ ہے کہ تحریک حماس کو ابھی تک شکست نہیں ہوئی ہے اور اس وقت دوسری طرف حزب اللہ ہی شمالی محاذ کی صورت حال کا تعین کرتی ہے۔ وہ جب چاہتی ہے تناؤ کی سطح کو بڑھاتی ہے اور جب چاہتی ہے اسے کم کرتی ہے۔ آج، ہم نے دیکھا کہ ایک میزائل جنوبی لبنان سے داغا گیا جو نہاریا کے علاقے میں گرا جب کہ جنگی خطرے کا سائرن تک نہیں بجا۔
صہیونی میڈیا نے زور دیا کہ یہ جنگ 7 اکتوبر کو ختم نہیں ہوئی بلکہ ابھی شروع ہوئی ہے اور اس سے بھی بدتر خبریں آرہی ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل امریکن انٹرسیپٹ میگزین نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا تھا: اسرائیل غزہ میں شہریوں کو قتل اور ان کے گھروں کو تباہ کر رہا ہے لیکن اس پٹی میں حماس تحریک کے خلاف زمینی حملہ تل ابیب کے لیے دلدل ثابت ہوگا۔
مذکورہ میگزین کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اچھی طرح جانتے ہیں کہ عسکری صورت حال مطلوبہ نہیں ہے، لیکن وہ اس کا اعلان عام کرنے کی ہمت نہیں رکھتے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جدید ترین ہتھیاروں سے لیس نیوکلیئر اسرائیل، سپر پاورز کی مکمل حمایت کے ساتھ حماس کے خلاف حکمت عملی سے فتح حاصل کرنے کے لیے اب بھی شدت سے کوشش کر رہا ہے۔