[]
حیدرآباد: تلنگانہ کے نائب وزیر اعلی ملو بھٹی وکرامارکا نے اسمبلی میں ریاست کی مالی صورتحال پر ایک وائٹ پیپر جاری کیا۔ اراکین کو 42 صفحات پر مشتمل وائٹ پیپر فراہم کیا گیا۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ عوام کی ترقی کے لیے تلنگانہ کو حاصل کیا گیا ہے۔ پچھلی حکومت نے وسائل کا صحیح استعمال نہیں کیا اور روزمرہ کے اخراجات کے لیے او ڈی کے ذریعہ رقم حاصل کرنے کی صورتحال پیدا کی۔
ایسی صورت حال پیدا ہونا ہماری بدقسمتی ہے۔ریاست کے عوام کو ایک دہائی کے دوران کی گئی مالی غلطیوں کے بارے میں جاننا چاہیے۔ وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ تلنگانہ، جو کہ 2014 میں فاضل بجٹ والی ریاست اور ملک کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت میں سے ایک ہے۔، اب قرض کے بحران کی طرف گھوم رہی ہے۔
وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے ریاست تعلیم اور صحت جیسے اہم شعبوں پر اتنی رقم خرچ کرنے کے قابل نہیں رہی ۔ بھٹی وکرمارکا نے وائٹ پیپر کا آغاز یہ کہتے ہوئے کیا کہ 2014 میں تلنگانہ نے مالیاتی محاذ پر مضبوط بنیادوں پر شروعات کی تھی۔ پہلے 5 سالوں کے دوران ریاست کا بجٹ فاضل تھا۔
مالی ذمہ داری کے اصولوں پر بھی بڑے پیمانے پر عمل کیا گیا۔ کالیشورم، پالامورو رنگاریڈی، سیتاراما اور مشن بھگیرتھا جیسے میگا پروجیکٹس کے نام پر بجٹ سے زیادہ قرض لینے کے بعد ریاست کی صورتحال کافی حد تک بدلنا شروع ہوگئی۔
قرض حاصل کرنے میں تیزی سے اضافہ۔ ریاست تلنگانہ کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لیے دستیاب مالیاتی توازن بگڑتاچلاگیا۔ موجودہ وائٹ پیپر ایک واضح تصویر پیش کرنے کی کوشش ہے کہ دسمبر 2023 تک ریاست کی آمدنی کہاں کھڑی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غیر ضروری اخراجات کو کم کرتے ہوئے ریاست کے وسائل اور غریبوں کی بہتری کے لیے براہ راست اخراجات میں اضافہ کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
نئی حکومت ان تمام چھ ضمانتوں کو نافذ کرنے کے لئے پرعزم ہے جن کا پارٹی نے وعدہ کیا ہے جس کی بنیاد پر تلنگانہ کے عوام نے تبدیلی کا خط اعتماد دیا تھا۔ حکومت ایک ذمہ دارانہ، دانشمندانہ اور شفاف طریقے سے مالیاتی چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے پرعزم ہے۔ ریاستی مالیات سے متعلق وائٹ پیپر اس سمت میں پہلا قدم ہے۔
وائٹ پیپر کی جھلکیاں
ریاست کا جملہ قرض 6,71,757 کروڑ ہے۔
2014-15سے ریاست کا قرض72,658کروڑروپئے ہے۔
2014-15 اور 2022-23 کے درمیان قرض میں اوسطاً 24.5 فیصد اضافہ ہوا۔
2023-24 کے لیے ریاستی قرض کا تخمینہ 3,89,673 کروڑ ہے۔
2015-16 میں جی ایس ٹی ڈی کے لیے قرض ملک میں سب سے کم 15.7 فیصد تھا۔
قرض اور جی ایس ٹی پی کا فیصد 2023-24 تک بڑھ کر 27.8 فیصد ہو گیا۔
بجٹ اور حقیقی اخراجات کے درمیان 20 فیصد فرق۔
57 سالوں میں تلنگانہ کی ترقی کے لیے 4.98 لاکھ کروڑ کا خرچ۔
تلنگانہ کی تشکیل کے بعد قرض میں 10 گنا اضافہ ہوا۔
رپورٹ پڑھنے کے لیے بھی وقت نہیں دیا گیا: ہریش راو
ا س وائٹ پیپر کی اجرائی پر سابق وزیر فائنانس ہریش راو نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ انھیں رپورٹ پڑھنے کے لیے بھی وقت نہیں دیا گیا۔ بہتر ہوتا کہ حکومت دستاویز پہلے دن دے دیتی۔
اگر حکومت کا جواب تسلی بخش نہ ہوا تو ان کے پاس احتجاج کا امکان موجود ہے۔ انھوں نے کہا کہ اپوزیشن بی آرایس ایوان کو خوش اسلوبی سے چلانے کے لیے مکمل تعاون کرے گی۔اس کے بعدا سپیکر نے ایوان کی کارروائی کچھ دیر کے لیے ملتوی کر دی۔