[]
غزہ: انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایچ آر ڈبلیو نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل غزہ جنگ میں فلسطینیوں کو ’بھوک‘ سے مارنے کا حربہ استعمال کر رہا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق عالمی حقوق گروپ (ہیومن رائٹس واچ) نے پیر کے روز اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ غزہ کی پٹی میں لوگوں کو بھوکا مار کر جنگی جرم کا ارتکاب کر رہا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) نے کہا ہے کہ اسرائیل بھوک کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ تنظیم نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں شہریوں کو ’’جنگی حربے کے طور پر‘‘ بھوکا مار رہا ہے، اور یہ حکمت عملی جنگی جرم کے مترادف ہے۔
اسرائیل اور فلسطین کے لیے ہیومن رائٹس واچ کے ڈائریکٹر عمر شاکر نے کہا کہ اسرائیل نے دو ماہ سے زیادہ عرصے سے غزہ کی شہری آبادی کو خوراک اور پانی سے محروم کر رکھا ہے، اعلیٰ سطح کے اسرائیلی حکام اس پالیسی کی پشت پناہی کر رہے ہیں، اور یہ پالیسی جنگی حربے کے طور پر شہریوں کو بھوک سے مارنے کے ارادے کی عکاس ہے۔
ایجنسی نے لکھا ’’وزیر اعظم نیتن یاہو نے ساحلی محصور شہر غزہ پر بمباری اور محاصرے میں کوئی کمی نہ آنے کا عزم ظاہر کیا ہے، وہ شہر جہاں عمارتیں کھنڈرات بن چکی ہیں، اور ہر طرف بھوک کا عالم ہے، اور صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ تقریباً 19,000 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔‘‘
امریکہ میں قائم ہیومن رائٹس واچ نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیلی افواج جان بوجھ کر پانی، خوراک اور ایندھن کی ترسیل کو روک رہی ہیں، زرعی علاقوں کو تباہ کر رہی ہیں، فورسز نے غزہ کے 2.3 ملین لوگوں کو زندہ رہنے کے لیے ناگزیر چیزوں سے محروم کر رکھا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی قانون کے مطابق اس طرح سے محروم کیا جانا ایک جنگی جرم ہے، اور عالمی رہنماؤں کو اس گھناؤنے جنگی جرم کے خلاف بولنا چاہیے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مجرمانہ ارادے کے لیے حملہ آور کے اعتراف کی ضرورت نہیں ہوتی، کیوں کہ اس کا اندازہ فوجی مہم کی مجموعی صورت حال سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔ اسرائیل کی طرف سے اس رپورٹ پر کوئی فوری ردعمل سامنے نہیں آیا۔