[]
استنبول: ترکیہ کے نائب وزیر خارجہ احمد یلدیز نے العربیہ چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ ترکیہ میں حماس کے کوئی مستقل نمائندے موجود نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ انقرہ کی جانب سے حماس کے رہنماؤں کی مستقل میزبانی کرنے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ یلدیز نے وضاحت کی کہ ہمارے ملک میں حماس کے رہنماؤں کے دوروں کا مقصد فلسطینی صفوں کو متحد کرنا ہے۔
العربیہ کے مطابق ترک عہدیدار نے انقرہ کی جانب سے ترکی کی سرزمین پر حماس کے رہنماؤں کے قتل کے حوالے سے اسرائیلی بیانات کو بھی مسترد کردیا۔ انہوں نے ترکیہ کی طرف سے فلسطین سے ہوں یا اسرائیل سے کسی بھی شہری کو نشانہ بنانے سے انکار پر زور دیا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ اور ترکیہ نے الگ الگ بیانات میں اعلان کیا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردوغان نے جمعرات کو فون پر غزہ کی پٹی میں جنگ پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
ترکیہ دہائیوں سے جاری اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے۔ ترکیہ نے غزہ کی پٹی پر تباہ کن حملے پر اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بنایا اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ اس نے اسرائیل کی امریکی حمایت پر بھی تنقید کی۔