[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے افغانستان کے امور میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے خصوصی کوآرڈینیٹر فریدون سینیرلی اوغلو سے ملاقات کی اور اس عہدے پر ان کی تقرری پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے علاقائی اقدامات کو آگے بڑھانے کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کی آمادگی کو افغانستان کے مسئلے میں اقوام متحدہ کی مرکزیت قرار دیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے افغانستان میں ایک جامع حکومت کی تشکیل اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کو اہم قرار دیتے یوئے افغانستان کے چیلنجوں کو حل کرنے میں مدد کے لیے علاقائی اقدامات بالخصوص پڑوسیوں کے فریم ورک کی حمایت کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کو فوری راہ حل کی ضرورت ہے اور اگر عالمی برادری نے دہشت گرد گروہوں کی نقل و حرکت کی وجہ سے اس ملک کی سلامتی کے چیلنجوں پر سنجیدگی سے توجہ نہ دی تو اس کے منفی نتائج خطے اور دنیا کو متاثر کریں گے۔
امیر عبداللہیان نے موجودہ حالات میں سنیرلی اوغلو کے مشن کو سنگین اور مشکل قرار دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ ان کے مفید تجربے اور پیشہ ورانہ تعاون کی وجہ سے وہ افغانستان کے حقائق کا زیادہ درست اندازہ لگا سکیں گے اور یہ مشن کامیابی سے مکمل ہو گا۔
اس ملاقات میں سینرلی اوگلو نے بھی ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ اپنی ملاقات پر اطمینان کا اظہار کیا اور علاقائی اقدامات اور پڑوسیوں کے فریم ورک کی حمایت میں اقوام متحدہ کی خواہش کے مطابق افغانستان کی پیش رفت کے مختلف سیاسی اور سیکورٹی پہلووں اور حالات کے بارے میں اپنا جائزہ پیش کرتے ہوئے اس بات کا اظہار کیا کہ علاقائی ممالک افغانستان میں تمام طبقوں کی شراکت پر مبنی عوامی حکومت کے قیام کے لئے مدد کریں۔