[]
حیدرآباد: جنوبی آندھرا پردیش کے ساحل سے مغربی وسطی خلیج بنگال کے اوپر شدید گردابی طوفان ‘می چونگ’ (جسے مگجوم بھی کہا جاتا ہے) گزشتہ چھ گھنٹے کے دوران 11 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کے ساتھ شمال کی طرف بڑھ گیا اور جنوبی آندھرا پردیش ساحل کو پار کرگیا۔
منگل کو 1230 سے 1430 گھنٹوں کے دوران باپٹلا کے جنوب میں 90-100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی زیادہ سے زیادہ مسلسل ہوا کی رفتار کے ساتھ ایک شدید گردابی طوفان آیا۔
ہندوستان کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے ایک بلیٹن میں کہا، ’’”یہ آج 14:30 بجے جنوبی ساحلی آندھرا پردیش میں 15.8 ڈگری شمالی عرض البلد اور 80.3 ڈگری مشرقی طول البلد کے قریب، باپٹلا سے تقریباً 15 کلومیٹر جنوب مغرب اور اونگول سے 40 کلومیٹر شمال مشرق میں مرکوز ہے۔” بلیٹن میں کہا گیا کہ طوفان کے شمال کی طرف بڑھنے اور اگلے دو گھنٹے کے دوران کمزور ہونے کا امکان ہے۔
وجئے واڑہ سے موصولہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شدید گردابی طوفان ‘مچونگ’ نے ساحلی آندھرا پردیش اور رائلسیما اضلاع میں مسلسل بارش اور زبردست طوفان کے ساتھ تباہی مچائی۔
نیلور، پرکاشم، گنٹور، کرشنا، مغربی گوداوری، مشرقی گوداوری اور رائلسیما کے کڈپا اور تروپتی سمیت ساحلی آندھرا اضلاع مچونگ سے متاثر ہوئے ہیں کیونکہ فصلوں، املاک اور جانوں کے نقصان کی اطلاع ملی ہے۔
جوائنٹ کڈپاہ ضلع میں اکھڑے ہوئے درخت کے گرنے سے ایک کانسٹیبل کی موت ہو گئی۔ سائیکلون مچونگ کے اثر سے پیر کی شام سے نیلور، پرکاشم اور گنٹور اضلاع میں اکثر مقامات پر مسلسل بارش ہو رہی ہے اور عام زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئی ہے۔ بجلی بند ہونے سے ضلع کے کئی دیہات تاریکی میں ڈوب گئے۔
اضلاع سے بجلی کے کھمبوں اور درختوں کی اکھڑنے کی اطلاعات ہیں۔ نظامپٹنم اور کرشنا پٹنم بندرگاہوں پر وارننگ 10 جاری کی گئی ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق طوفان سے متاثرہ اضلاع میں 10,000 سے زیادہ لوگوں کو ریلیف کیمپوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
یہاں کے قریب گناورم ہوائی اڈے اور وشاکھاپٹنم ہوائی اڈے پر فلائٹ خدمات منسوخ کر دی گئیں۔ ضرورت پڑنے پر کارروائی کے لئے این ڈی آر ایف اور ایس ڈی آر ایف کی ٹیموں کو متاثرہ اضلاع میں تعینات کیا گیا ہے۔ کڈپا ضلع میں کیلا، پپیتا، پان، آم اور سبزیوں سمیت باغبانی کی فصلوں کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔
سائیکون ‘مچونگ’ کی وجہ سے دھان کے کاشتکار سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ اس طوفان کے باعث لاکھوں ایکڑ پر کھڑی دھان کی فصل تباہ ہو گئی۔
ان اضلاع میں دھان کے کاشتکار فصل کی کٹائی کی تیاری کر رہے تھے اور مسلسل بارش نے کھڑی فصل کو نقصان پہنچایا۔ جن کسانوں نے اپنی دھان کی فصل پہلے ہی کاٹ لی ہے وہ پلاسٹک کی چادروں میں لپیٹ کر اپنی پیداوار کو بچاتے ہوئے دیکھے گئے۔