[]
یروشلم:ڈیڑھ ماہ سے زائد عرصے سے غزہ میں اسرائیلی فوج اور مسلح فلسطینی دھڑوں کے درمیان جنگ جاری ہے جب کہ فلسطینی عوام کے مصائب کے خاتمے کے لیے فوری جنگ بندی کی کوئی امید نظر نہیں آتی۔
ادھر آج منگل کو جنگ اپنے 46ویں دن میں جاری رہی ہے۔ سب سے زیادہ نقصان غزہ کے فلسطینیوں کو ہوا ہے، جنہیں اب محصور پٹی میں زندگی کی تمام ضروریات کا فقدان ہے۔
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق تازہ ترین پیش رفت میں فلسطینی میڈیا نے بتایا کہ آج علی الصبح وسطی غزہ کی پٹی میں نصیرات کیمپ میں اسرائیلی طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں نصف شب کے بعد بچوں اور خواتین سمیت 20 فلسطینی شہیدی ہوئے ہیں۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ غزہ کی پٹی کے قریب نیتو ہعسرا علاقے میں خطرے کے سائرن بجنے کی اطلاعات ہیں۔ فوج نے اپنے ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر شائع کیے گئے مختصر بیان میں مزید تفصیلات کا ذکر نہیں کیا۔
اخبار’ٹائمز آف اسرائیل‘نے کہا ہے کہ فوج نے شمالی غزہ میں لڑائی میں اپنے دو سپاہیوں کی ہلاکت کا اعلان کیا ہے جس سے زمینی آپریشن کے آغاز سے اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد 68 ہو گئی ہے۔ اخبار نے اسرائیلی فوج کے حوالے سے مزید کہا کہ جھڑپوں میں ریزرو فورسز کے دو ارکان اور تین فوجی شدید زخمی ہوئے۔
آج فلسطینی میڈیا نے غزہ میں وزارت صحت کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیلی ٹینکوں نے شمالی غزہ کی پٹی میں انڈونیشیا ہسپتال کا محاصرہ جاری رکھا ہوا ہے۔ وزارت صحت نے مزید کہا کہ اب وہ انڈونیشیا ہسپتال کے جنریٹرز کو کوکنگ آئل سے چلا رہی ہے۔
غزہ میں وزارت صحت نے اعلان کیا کہ غزہ شہر کے انڈونیشین ہسپتال سے جنوبی پٹی تک انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کے تعاون سے پیر کے روز 200 مریضوں کو نکال لیا گیا۔ اس سے چند گھنٹے قبل اسرائیلی فوج نے ہسپتال پر خونریز بمباری کی تھی۔
وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر اشرف القدرہ نے بتایا کہ جبالیہ کے انڈونیشیا کے ہسپتال سے غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے خان یونس کے ناصر ہسپتال میں 200 افراد کو منتقل کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج نے انڈونیشیا کے ہسپتال کا “گھیراؤ” کر رکھا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “ہمیں خدشہ ہے کہ اسرائیل کچھ دیر میں انڈونیشیا ہسپتال پر حملے کی تیاری کررہا ہے اور الشفاء ہسپتال میں جارحیت کو دہرا رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ماہرین کا ایک گروپ الشفاء میڈیکل کمپلیکس گیا۔ اس ہسپتال میں اتوار کے روز بھی 20 افراد اور 250 سے زائد مریضوں کا طبی عملہ موجود تھا۔