[]
نئی دہلی: اے بی پی نیوز کے ذریعہ کرائے گئے خصوصی سی ووٹرس اوپنین پول سے پتہ چلتاہے کہ تلنگانہ اسمبلی انتخابات میں جو 30نومبر کو مقرر ہیں‘کسی جماعت کو واضح فاتح طور پر پیش کرنا مشکل دکھائی دے رہاہے۔
2018 کے اسمبلی انتخابات میں ذلت آمیز شکست کے بعد کانگریس کا حیرت انگیز طور پر ابھر کر آنا‘اس سروے کی اہم کہانی ہے۔ اس خصوصی سروے کے مطابق پیش قیاسی کی گئی کہ موجودہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس کا ووٹ شیئر 28.3 فیصد سے بڑھ کر 39.4 فیصد ہوگا۔ 2018 کے الیکشن میں کانگریس کا 28.3 فیصد ووٹ شیئر تھا۔
سروے میں جہاں کانگریس کے ووٹ شراکت داری میں اضافہ ہونے کی پیش قیاسی کی گئی ہے وہیں حکمراں جماعت بی آر ایس کے ووٹ شیئر میں گراوٹ کا امکان ظاہر کیاگیا ہے۔ قیاس لگایا ہے کہ بی آر ایس کا ووٹ شیئر 46.69 (2018 کے الیکشن میں) فیصد سے گھٹ کر موجودہ الیکشن میں اس کا ووٹ شیئر 40.6 فیصد تک کم ہوسکتاہے۔
اس سروے میں بی جے پی کو تیسرا مقام دیاگیا جس کا ووٹ شیئر 14.3 فیصد کے آس پاس رہنے کاامکان ہے۔ بی جے پی کا یہ ووٹ شیئر 2018 کے الیکشن کے مقابلہ دگنا رہے گا۔
اس سروے سے یہ بھی پتہ چلتاہے کہ شہر حیدرآباد کے مختلف حلقوں میں مجلس کا ووٹ شیئر برقرار رہے گا۔ اس سروے میں بتایاگیا ہے کہ حکمراں جماعت بی آر ایس کو تلنگانہ میں 49 سے 61 نشستیں ملنے کی توقع ہے۔ بی آر ایس نے 2018 الیکشن میں اپنے بل بوتے پر 88 حلقوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔
اس الیکشن میں کانگریس‘پوری قوت کے ساتھ سامنے آرہی ہے مگر اس پارٹی (کانگریس) کو 43 سے 55 نشستیں ملنے کی امید ظاہر کی گئی ہے۔ 2018 کے الیکشن میں کانگریس نے 19 نشستیں جیتی تھیں۔30نومبر کو منعقد شدنی الیکشن میں تیسرے مقام پر رہنے والی بی جے پی کو 5 سے 11 نشستیں مل سکتی ہیں۔ سی ووٹرس سروے کے دوران ریاست بھر میں 9631 درج رائے دہندوں سے بات چیت کی گئی۔