فلسطین کی حمایت تمام ادیان کی تعلیمات کا حصہ ہے، صدر رئیسی کی پوپ فرانسیس سے ٹیلیفونک گفتگو

[]

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر آیت اللہ ابراہیم رئیسی نے عیسائیوں کے رہنما پوپ فرانسیس سے ٹیلی فون پر رابطہ اور خطے مخصوصا فلسطین میں جاری صہیونی مظالم پر تبادلہ خیال کیا۔

اس موقع پر صدر رئیسی نے کہا کہ صہیونی حکومت کے وحشیانہ حملوں میں اب تک فلسطین میں 10 ہزار سے زائد بے گناہ شہری شہید ہوچکے ہیں جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد موجود ہے۔ اسرائیل کے حامی ممالک عالمی برادری کے سوالات کا کیا جواب دیں گے؟

انہوں نے کہا کہ غزہ میں المعمدانی ہسپتال اور دیگر مراکز پر حملہ کرکے ہزاروں بے گناہوں کا قتل عام انسانیت کے خلاف صہیونی جرائم کا واضح نمونہ ہے۔ غزہ میں مسیحیوں کے کلیسا پر حملہ کرکے اسرائیل نے ثابت کردیا کہ وہ امریکہ اور بعض یورپی ممالک کے تعاون سے تمام آسمانی ادیان کے خلاف کاروائی کررہا ہے۔

صدر رئیسی نے مزید کہا کہ فلسطینی بے گناہ عوام کی حمایت عیسائیت سمیت تمام ادیان کی تعلیمات کا حصہ ہے۔ عیسائیوں کے پیشوا اور دیگر رہنماوں کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کے لئے کی جانے والی کوششیں قابل قدر ہیں۔ پوپ فرانسیس کو چاہئے کہ اپنے مقام اور اثر رسوخ کو استعمال کرتے ہوئے صہیونی جنایات کو سامنے لانے اور جنگ بندی کے لئے مزید کوشش کریں۔

انہوں نے فلسطینی عوام کے بارے میں ایرانی موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ ایران ہمیشہ سے فلسطینی عوام کا حامی ہے اور سفارتی طریقے سے غزہ میں جاری کشیدگی کو ختم کرنے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی اشیاء کی ترسیل کو یقینی بنانے پر تاکید کرتا ہے۔

ایرانی صدر نے ایران اور ویٹیکن کے درمیان اچھے تعلقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں عیسائی سمیت تمام مذاہب کے ماننے امن اور سلامتی کے ساتھ زندگی بسر کررہے ہیں اسی وجہ پورے خطے میں بسنے والے مسیحی ایران کو اپنے لئے پناہ گاہ سمجھتے ہیں۔ ایران عیسائیوں کے حقوق کا بھی دفاع کرتا ہے۔

ملاقات کے دروان پوپ فرانسیس نے فلسطینی مظلوم عوام کی حمایت پر ایران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ عیسائیوں کے مذہبی پیشوا کی حیثیت غزہ میں قتل عام مخصوصا بچوں اور خواتین پر ہونے والے مظالم کو روکنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *