[]
بی جے پی لیڈر سندیپ دائما نے راجستھان میں ایک جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے مسجدوں اور گرودواروں کو اکھاڑ پھینکنے کی بات کہی تھی جس پر الیکشن کمیشن نے انھیں نوٹس بھیج دیا ہے۔
بی جے پی لیڈر سندیپ دائما کے ذریعہ راجستھان میں ایک انتہائی متنازعہ بیان دیے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ بیان اس قدر قابل اعتراض ہے کہ نہ صرف الیکشن کمیشن نے انھیں نوٹس بھیج دیا ہے، بلکہ پارٹی بھی معافی مانگنے پر مجبور ہوئی ہے۔ تجارہ ایس ڈی او اور ریٹرننگ افسر انوپ سنگھ نے انگریزی روزنامہ ’انڈین ایکسپریس‘ کو بتایا کہ سندیپ دائما کو مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق سندیپ دائما نے مسجدوں اور گرودواروں کو اکھاڑ پھینکنے کی بات کہی تھی جس پر انھیں زبردست تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وہ تجارہ میں بی جے پی امیدوار اور رکن پارلیمنٹ بابا بالک ناتھ کے ذریعہ نامزدگی کا پرچہ داخل کیے جانے کے موقع پر منعقد جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے مسجدوں اور گرودواروں سے متعلق متنازعہ بیان دیا ہے۔ ہنگامہ بڑھنے کے بعد سندیپ نے ویڈیو جاری کر معافی مانگی ہے، لیکن اقلیتی طبقہ میں ان کے بیان پر زبردست ناراضگی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سندیپ دائما قبل میں تجارہ سیٹ سے بی جے پی امیدوار رہ چکے ہیں۔ انھوں نے جب متنازعہ بیان دیا تو اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ بھی وہاں موجود تھے۔ انھوں نے سندیپ کے بیان پر ابھی تک کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ حالانکہ تجارہ سے بی جے پی کے امیدوار اور الور کے موجودہ رکن پارلیمنٹ بالک ناتھ نے کہا کہ (سندیپ سے) ’گناہ‘ ہوا ہے۔ دھیان دینے والی بات یہ بھی ہے کہ بالک ناتھ کو اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا قریبی تصور کیا جاتا ہے۔
بہرحال، الور ضلع کے تجارہ انتخابی حلقہ میں امیدواروں کے درمیان زبردست ٹکر دیکھنے کو مل رہی ہے۔ اس علاقہ میں جب سے بی جے پی نے ہندو پجاری بالک ناتھ کو میدان میں اتارا ہے، ماحول نے مذہبی رنگ اختیار کر لیا ہے۔ سندیپ دائما کے متنازعہ بیان نے ووٹ کو پولرائزیشن کرنے کا راستہ بھی ہموار کر دیا ہے۔ انھوں نے اپنی تقریر کے دوران کہا تھا کہ ’’کس طرح سے اتنی مسجدیں، گرودوارے یہاں پر بنا کر چھوڑ دیے گئے! یہ آگے چل کر ہمارے لیے ناسور بن جائیں گے۔ اس لیے ہمارا اور سب کا فرض بنتا ہے کہ اس ناسور کو یہاں سے اکھاڑ پھینک دیں گے اور بابا بالک ناتھ جی کو کثیر ووٹوں سے کامیاب کرائیں گے۔‘‘
سندیپ دائما کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب بی جے پی کی اعلیٰ قیادت سکھ طبقہ تک مستقل رسائی بنانے کی کوشش میں مصروف ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پارٹی نے سندیپ کے بیان پر فوراً کارروائی کی۔ انتخابی کمیشن کے ذریعہ سندیپ کو نوٹس بھیجے جانے پر بالک ناتھ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سکھ طبقہ نے ہمیشہ سناتن مذہب اور ثقافت کی حفاظت کی ہے، اور امید ظاہر کی کہ اگر کچھ بچوں نے کوئی غلطی کی ہے تو وہ معاف کر دیں گے۔ بالک ناتھ نے کہا کہ ’’کبھی کبھی انجانے میں کچھ گناہ ہو جاتے ہیں۔ میں اس ضمن میں گو گوبند سنگھ جی سے معافی کی التجا کرتا ہوں۔ میں سندیپ دائما کو گرو گوبند سنگھ جی کے دروازے پر جانے اور کچھ ثواب کا کام کرنے کے لیے بھی کہوں گا تاکہ وہ گناہ سے پاک ہو سکیں۔‘‘
واضح رہے کہ سندیپ دائما کا بیان سامنے آنے کے بعد تجارہ میں احتجاجی مظاہرہ شروع ہو گیا ہے۔ تجارہ میں تقریباً 5000 کی تعداد میں سکھ طبقہ نے سندیپ کے پُتلے کو نذر آتش کیا اور بالک ناتھ و یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف نعرہ بازی کی۔ ہنگامہ بڑھتے دیکھ 2 نومبر کو ہی سندیپ نے ویڈیو جاری کرتے ہوئے معافی مانگ لی تھی، لیکن اقلیتی طبقہ میں ناراضگی کم نہیں ہوئی ہے۔ ویڈیو میں سندیپ کہتے دکھائی دے رہے ہیں کہ ’’مسجد و مدارس کی جگہ پر میں نے غلطی سے گرودوارہ صاحب کے بارے میں کچھ غلط الفاظ کا استعمال کر دیا۔ میں پورے سکھ طبقہ سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتا ہوں، جس نے ہمیشہ ہندو مذہب اور سناتن مذہب کی حفاظت کی ہے… مجھے نہیں پتہ کہ مجھ سے غلطی کس طرح ہو گئی۔ میں گرودوارے میں جا کر اس غلطی کا ازالہ کروں گا، میں پورے سکھ طبقہ سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتا ہوں۔ سَت شری اکال!‘‘ ظاہر ہے ویڈیو میں انھوں نے سکھ طبقہ سے تو معافی مانگی ہے، لیکن مسلمانوں کے تئیں زہر افشانی پر انھیں کوئی افسوس نہیں ہے۔
جمعہ کے روز سندیپ دائما نے مزید ایک ویڈیو پوسٹ کیا۔ اس میں وہ ایک دن پہلے گرودوارہ میں عبادت کرتے دکھائی دیے۔ حالانکہ شرومنی گرودوارہ پربندھک کمیٹی نے اس معاملے پر توجہ دی اور دائما کے ذریعہ جاری معافی کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ بی جے پی لیڈر نے اپنی غلطی کو مزید بڑھا دیا ہے۔ کمیٹی نے کہا ’’بی جے پی لیڈر سندیپ دائما کہتے ہیں کہ میں مسجد-مدرسہ کہنا چاہتا تھا، لیکن کسی طرح گرودوارہ کہہ دیا۔‘‘ انھیں اس بیان پر بھی شرم آنی چاہیے، کیونکہ مسلمانوں کے مذہبی مقامات کے خلاف بولنا گرودواروں کے خلاف بولنے کی طرح ہی قابل مذمت ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;