[]
نیویارک: اسرائیل غزہ میں الجزیرہ کے جرات مند رپورٹرز کو دھمکیاں دینے لگا ہے، ترجمان سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ فلسطینی شہر غزہ میں صحافیوں کی موجودگی اور رپورٹنگ جرات کا نشان ہے۔
تفصیلات کے مطابق الجزیرہ ٹی وی کے رپورٹرز کو اسرائیلی دھمکیوں پر ترجمان سیکریٹری جنرل یو این نے رد عمل میں کہا کہ اسرائیل کو غزہ میں صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنا ہوگا، غزہ میں صحافیوں کی موجودگی اور رپورٹنگ جرات کا نشان ہے۔
الجزیرہ کے مطابق غزہ کے صحافی اسرائیلی بمباریوں کے دوران رپورٹنگ کر رہے ہیں، انٹرنیٹ تک محدود رسائی، کم نیند اور کم تحفظ کے ساتھ یہ صحافی دنیا کو معلومات فراہم کر رہے ہیں۔
غزہ پر اسرائیلی بمباریوں کو تین ہفتے ہو رہے ہیں تاہم اسرائیل اب بھی بین الاقوامی صحافیوں کو غزہ سٹی کے اندر جانے کی اجازت دینے سے انکار کر رہا ہے، دنیا بھر کے خبر رساں ادارے مکمل طور پر مقامی فلسطینی رپورٹرز پر انحصار کر رہے ہیں، جنھوں نے جنگ میں ایک کھڑکی فراہم کرنے کے لیے اپنی جانیں خطرے میں ڈال رکھی ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے الجزیرہ کے رپورٹرز کو تواتر سے دھمکیاں مل رہی ہیں، اور کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) کے ایک جائزے کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک کم از کم 29 صحافی مارے جا چکے ہیں، جن میں سے 24 فلسطینی، 4 اسرائیلی اور ایک لبنانی ہے۔
گزشتہ روز غزہ کی پٹی میں الجزیرہ کے ایک اور نمائندے یومنہ السید کے اہل خانہ کو ایک دھمکی آمیز فون کال موصول ہوئی جس میں اسرائیلی فوج کی طرف سے انھیں دھمکی دی گئی کہ وہ فوری طور پر اپنے گھر سے نکل جائیں ورنہ بمباری میں مرنے کے لیے تیار رہیں۔
یومنہ السید 7 اکتوبر کو غزہ پر اسرائیلی فورسز کی بمباری کی رپورٹنگ کر رہی تھیں کہ لائیو ٹرانسمیشن کے دوران ان کے عقب میں ایک عمارت میں زوردار دھماکا ہوا، جس پر انھوں نے چیخ ماری لیکن انھوں نے خود کو سنبھالا اور رپورٹنگ جاری رکھی۔ انھوں نے بتایا کہ فون کال ایک پرائیویٹ نمبر سے آئی تھی۔
کال کرنے والے نے میرے شوہر کو اس کے پورے نام کے ساتھ مخاطب کیا اور بتایا کہ ’یہ اسرائیلی فوج ہے، ہم آپ کو خبردار کر رہے ہیں کہ جنوب کی جانب سے نکل جائیں، کیوں کہ آنے والے گھنٹوں میں آپ جس علاقے میں ہیں وہاں بہت خطرناک ہونے والا ہے۔
یومنہ السید کے مطابق جس عمارت میں ان کی فیملی مقیم ہے اس میں تقریباً 100 افراد پر مشتمل سات خاندان رہائش پذیر ہیں، لیکن صرف ان سے رابطہ کیا گیا، اور دیگر چھ خاندانوں میں سے کسی کو بھی اسرائیلی فوج کی طرف سے انتباہی کال نہیں ملی۔