[]
نئی دہلی: فلسطین میں حماس کی قید سے رہا 85 سالہ اسرائیلی خاتون نے حماس کے حسن سلوک کی تعریف کی اور کہا کہ قید کے دوران حماس کے ارکان کا رویہ دوستانہ رہا اور انہوں نے تمام ضروریات کا خیال رکھا۔
بین القوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق پیر کی رات حماس کی جانب سے رہا کیے گئے دو قیدیوں میں سے ایک 85 سالہ اسرائیلی خاتون يوشويد لیفشتز نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں اغوا کے دوران مارا گیا لیکن قید کے دوران ان کے ساتھ اچھا سلوک کیا گیا۔انھوں نے بتایا کہ اس کے اغوا کنندگا نے انھیں غزہ لے گئے
اور پھر انہیں گیلی زمین پر کئی کلومیٹر پیدل چل کر سرنگوں کے نیٹ ورک تک پہنچنے پر مجبور کیا جو مکڑی کے جالے کی طرح دکھائی دیتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ لڑکوں نے ان پر راستے میں تشدد کیا لیکن انہیں اور چار دیگر افراد کو ایک کمرے میں لے جانے کے بعد اچھا سلوک کیا گیا۔ وہاں سب کو ادویات سمیت طبی امداد فراہم کی گئی۔
اسرائیلی خاتون کا کہنا تھا کہ حفاظت پر مامور لوگوں نے انہیں بتایا وہ لوگ قرآن پر یقین رکھتے ہیں اور انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچائیں گے۔
The media will never show you this video. The old lady hostage of Israel shakes hands with a Hamas fighter when she was released. When she was asked about it, she said that they treated us very well, that’s why I did it 🇯🇴 This is Hammas terrorism #Gazabombing #IsraelPalestineWar pic.twitter.com/lFH8n3E6Od
— kashifmd (@kashifmd6235) October 24, 2023