[]
شملہ: ہماچل پردیش کے لاہول اور سپتی میں زمین دھنسنے کی وجہ سے 9 مکانات میں ترخیں پڑگئی ہیں۔ مکینوں نے زمین دھنسنے کی وجہ کا پتہ چلانے کیلئے جیولوجیکل کا سروے کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
لگ بھگ 70 مواضعات کے مکین کھلے میں سونے پر مجبور ہوگئے کیونکہ انہیں خوف تھا کہ ان کے مکانات گرسکتے ہیں۔ موضع کے افراد نے کہاکہ تڑخوں کی وجہ سے ان کی زرعی اراضی کو بھی نقصان پہنچا۔
گوہا راما گرام پنچایت کی پردھان سریتا نے بتایا کہ جون اور جولائی میں موضع کے دور تڑخیں دیکھی گئیں اور یہ چوڑی ہوگئیں اور پھیل گئی ہیں جس سے مکانات کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ موضع میں 16 کے منجملہ 9 مکانات میں تڑخیں پڑگئی ہیں اور ان میں سے 4 کو غیر محفوظ قرار دیا گیا ہے۔
قریبی جھالہ نالہ سے پانی کا رساؤ جس میں ہرسال پانی بھر جاتا ہے‘ تڑخوں کی وجہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے مز ید کہ ہم نے حکام سے علاقہ کا جیولوجیکل سروے کرانے کی گزارش کی ہے۔ لاہول اور سپتی کے ڈپٹی کمشنر راہول کمار نے بتایا کہ موضع میں چند مکانات میں تڑخیں پڑگئیں ہیں اور عہدیداروں نے جگہ کا دورہ کیا۔
موضع کے افراد جن کے مکانات میں تڑخیں پڑگئی ہیں انہیں محفوظ مقامات کو منتقل ہونے کااختیار دیاگیا تاحال کوئی منتقل نہیں ہوا۔ کمار نے کہاکہ صورتحال قابو میں ہے مگر موضع کے افراد مایوس ہیں۔ تحصیلدار کو متاثرہ خاندانوں کو فوری راحت مہیا کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے حکومت سے جھامالا نالے میں کنال کا نکالنا یقینی بنانے کی خواہش کی ہے تاکہ دو تا تین پنچایتوں کو متاثر کرنے والا رساؤ کا مسئلہ حل کیا جاسکے۔
ضلع انتظامیہ نے منڈی میں واقع انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کو مطالعہ کرنے اور تجویز پیش کرنے کیلئے خط بھی تحریر کیا ہے۔
جاریہ سال کے اوائل میں پڑوسی اترکھنڈ میں جوشی ناتھ میں میں کئی مکانات‘ کھیتوں اور سڑکوں پر بڑی تڑخیں نمودار ہونے کے بعد اسی نوعیت کا واقعہ پیش آیا تھا جس سے قصبہ میں رہنا غیرمحفوظ ہوگیا اور بڑی تعداد میں لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا پڑا تھا۔