[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر غزہ پر صیہونی رجیم کے حملے بند نہ ہوئے تو بعید نہیں کہ جنگی محاذوں کی توسیع کا امکان ہر گزرتے لمحے کے ساتھ بڑھ جائے “
انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی حکومت کو اپنے حامیوں کے ذریعے یہ پیغام دیا گیا ہے کہ اگر غزہ میں اس کے جرائم بند نہ ہوئے تو بہت دیر ہو جائے گی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ سیاسی کوششیں جنگ کو پھیلنے سے روکیں گی، ورنہ کوئی نہیں جانتا کہ اگلے گھنٹے میں کیا ہو گا اور ایران اس صورتحال کا تماشائی نہیں بن سکتا۔
انہوں نے کہا کہ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ سے لبنان میں ملاقات کے دوران میں نے محسوس کیا کہ تمام آپشنز میز پر موجود ہیں۔ اگر امریکہ اور صیہونی حکومت نے جارحیت کو نہ روکا تو جنگ کی وسعت کو روکنا ممکن نہیں ہے۔ اگر جنگ کا دائرہ پھیل جائے تو امریکہ کو بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا۔
عبداللہیان نے کہا کہ جنگ کا جاری رہنا اور سیاسی حل کی عدم موجودگی جلتی پر تیل ڈالنے کے مترادف ہے جو حالات کو قابو سے باہر کر دیتا ہے۔ لہذا خطے کے کھلاڑی اس صورت حال میں تماشائی نہیں رہیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیتن یاہو کے کچھ خیالی خواب ہیں، اس لئے اب وہ اور ان کی کابینہ خاموش ہے تاہم واشنگٹن نے اسرائیل کے کھوکھلے ڈھانچے اور اس کٹھ پتلی کو بچانے کے لیے کارروائی کی ہے۔ اگر صیہونی حکومت غزہ میں داخل ہونے کا فیصلہ کرتی ہے تو غزہ مزاحمت کے کمانڈرز اسے قابض افواج کے قبرستان میں تبدیل کر دیں گے۔