[]
مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ اہل فلسطین کی جرأت و عزیمت کو سلام پیش کرنا چاہیے۔ ابھی رمضان المبارک کے اندر جو تازہ حادثات پیش آئے ہیں، کہ عین نماز کے وقت مسجد اقصی کے مصلیوں پر ظلم ڈھایا گیا، انہیں مارا پیٹا گیا اور اس کے بعد ان کی طرف سے جو معمولی سی مزاحمت ہوئی اس کو بہانہ بنا کر غزہ کے علاقے میں بمباری کی گئی جس میں ہزاروں فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے، بچے اور عورتیں تک ماری گئیں لیکن نام نہاد امن پسند دنیا خاموش تماشائی بنی رہی۔ لیکن شاباشی کے قابل ہیں وہ نہتے مجاہدین جنھوں نے اپنی بے سرو سامانی کے باوجود مزاحمت کی، یہاں تک کہ اسرائیل جیسے متکبر اور سرکش ملک کو گھٹنے ٹیکنا پڑے اور وہ جنگ بندی کے لیے مجبور ہوا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ ایسی کسمپرسی کے عالم میں ’ہم کیا کریں‘، اور کہا کہ اس وقت ہمارے کرنے کے کئی کام ہیں۔ پہلا کام تو یہ ہے کہ پوری دنیا کے مسلمان فلسطین کے نہتے مسلمانوں کے ساتھ اپنی ہم آہنگی اور تعاون کا اظہار کریں تاکہ انہیں یہ محسوس ہو کہ اس مسئلہ میں ہم اکیلے نہیں ہیں، بلکہ پورا عالم اسلام ہمارے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کی دنیا رائے عامہ کی بنیاد پر فیصلہ کرنے کی عادی ہے اس لیے تمام دنیا کے مسلمان اور خاص طور سے برصغیر اور خصوصاً ہندوستان کے مسلمان فلسطین اور اہل فلسطین کی حمایت میں اپنی آواز کو بلند کریں اور عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی کوشش کریں۔ وہ مغربی ممالک، وہ اقوام متحدہ، وہ سلامتی کونسل جو اپنے من مانے مقاصد کے لیے خود ساختہ مسائل کے لیے امن و آشتی کا ڈھنڈھورا پیٹتے ہیں، جہاں چاہتے ہیں وہاں کے لوگوں پر اپنے فیصلے مسلط کر دیتے ہیں۔ ان کی نگاہوں کے سامنے فلسطینی مسلمانوں اور وہاں کے باشندوں پر ظلم ہو رہا ہے، لیکن ان کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ اس لیے ضروری ہے کہ فلسطین اور باشندگان فلسطین کے حق میں اس زور و شور کے ساتھ آواز بلند کی جائے کہ سلامتی کونسل فلسطین کے مسئلے میں حق و انصاف کا فیصلہ کرنے پر مجبور ہو، فلسطینیوں کو ان کا حق دلایا جائے، ان کی جو زمینیں چھین لی گئی ہیں وہ انہیں واپس کی جائیں، نیز اسرائیل اور اس کے آقاؤں کی طرف سے جو اقدامات ہو رہے ہیں ان پر بندش قائم کی جائے۔ اسی کے ساتھ ساتھ ہم سب کے سب مل کر بارگاہ الٰہی میں دعا بھی کریں کہ اللہ تعالی قدس کے باشندوں کی حفاظت فرمائے، انہیں ان کا چھینا ہوا وقار واپس دلائے، مسجد اقصی کو یہودیوں کے نرغے سے نکلنے کے اسباب پیدا فرمائے۔