[]
حیدرآباد: شہر میں پولیس نے جمعہ کے روز طالبات کے ایک گروپ کو اس وقت حراست میں لے لیا جبکہ وہ فلسطینیوں سے اظہار یگانگت کیلئے احتجاج منظم کررہی تھیں۔ وہ غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ بمباری کے خلاف نعرے لگا رہی تھیں۔
طالبات کا گروپ اسرائیل کے خلاف احتجاج اور فلسطینیوں سے اظہار یگانگت کیلئے شہر حیدرآباد کے قلب میں ٹینک بنڈ کے قریب ڈاکٹر بی آر امبیڈکر مجسمہ پر جمع ہوا تھا۔ احتجاجی طالبات پلے کارڈز تھامے ہوئے تھیں جن پر ”فلسطین زندہ آباد“ جیسے نعرے تحریر تھے۔
پولیس نے احتجاجیوں کو حراست میں لے لیا جو اسرائیل ڈاؤن، ڈاؤن کے نعرے لگا رہے تھے۔ پولیس ملازمین کو احتجاجیوں کو ویان میں سوار کراتے ہوئے دیکھا گیا۔ ایک پولیس عہدیدار نے بتایا کہ احتجاج کیلئے اجازت نہیں لی گئی تھی۔
گذشتہ ایک ہفتہ سے حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کے بعد حیدرآباد میں یہ پہلا احتجاج ہے۔جہد کاروں نے پولیس کارروائی کی مذمت کی۔ سرینواس کو ڈالی نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کے آمرانہ رویہ کے سبب احتجاج منظم ہورہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے مطابق اسرائیل۔ حماس تنازعہ کے درمیان یہاں حمعہ کے روز نوجوانوں کے ایک گروپ نے فلسطینیوں کی تائید میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاجی نوجوان بیانرس اٹھائے ہوئے تھے جن پر ”فلسطین کے ساتھ اظہاریگانگت اور آزاد فلسطین تحریر تھا۔
اس احتجاج کی اپیل نوجوان بھارت سبھا اور دیشا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن نے کی تھی۔ نوجوان بھارت سبھاکے ایک نمائندہ نے کہا کہ فلسطین کی حمایت اور غزہ پر اسرائیلی بمباری کے خلاف احتجاج کیلئے یہاں جمع ہوئے ہیں۔ ہم، فلسطین عوام سے اظہار یگانگت کرناچاہتے ہیں مگر پولیس نے ہمیں اس کی اجازت نہیں دی ہے۔ احتیاطاً احتجاجیوں کو حراست میں لے لیا۔