[]
یروشلم:حماس کی جانب سے 7 اکتوبر کو شروع کیے گئے حملوں کے بعد خطے میں فلسطینی مسلح گروپوں اور اسرائیل کے درمیان باہمی جھڑپیں جاری ہیں۔
اطلاع کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کی پٹی کے مغرب میں الشاطی پناہ گزین کیمپ اور شمال میں سیبالیہ کے علاقوں پر رات بھر کی گئی بمباری کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے ہیں۔
اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ کی پٹی کے جنوب میں رفاہ شہر کے مختلف علاقوں پر بھی فضائی حملے کیے۔ان حملوں میں 9 افراد ہلاک اور کئی عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں ۔
غزہ کی پٹی پر شدید بمباری کرنے والی اسرائیلی فورسز نے علاقے کے شمال میں ایک ایمبولینس کو نشانہ بنایا اور 4 ہیلتھ کیئر ورکرز کو قتل کردیا ہے۔اسرائیلی فوج نے مشرقی غزہ میں ایک ڈاکٹر کو بھی ہلاک کر دیا ہے۔
فلسطینی وزارت صحت نے ایمبولینسوں اور طبی ٹیموں کے لیے فوری بین الاقوامی تحفظ کی درخواست کی ہے۔
اسرائیلی پریس کی رپورٹوں کے مطابق غزہ کے قریب اسرائیلی بستی زیکیم میں دراندازی کرنے والے فلسطینی مسلح افراد اسرائیلی فوجیوں کے درمیان جھڑپ ہوئی ہے ۔
ٹائمز آف اسرائیل اور چینل 12 کے مطابق جھڑپوں میں 3 فلسطینی مزاحمتی جنگجو مارے گئے ہیں۔ اس دوران اسرائیل نے اپنی جیلوں میں قید تمام فلسطینیوں کی بجلی کاٹ دیہے ۔ حکام نے دعویٰ کیا کہ اس کا مقصد “فلسطینی زیر حراست افراد کو اسمگل شدہ فونز کے ذریعے بیرونی دنیا سے رابطہ کرکے دہشت گردانہ کارروائیوں کا حکم دینے سے روکنا ہے۔
حماس کے مسلح ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے اعلان کیا کہ انہوں نے شمالی اسرائیل کے شہر حیفہ کو R160 قسم کے راکٹ سے نشانہ بنایا ہے ۔حملے کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائی گئی ہیں ۔
حماس کے عسکری ونگ، قسام بریگیڈز نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ اس نے اسرائیل پر “اقصیٰ طوفان ” کے نام سے ایک جامع حملہ کیا ہے اور غزہ سے اسرائیل کی طرف ہزاروں راکٹ فائر کیے گئے ہیں اور مسلح گروپ علاقے کی بستیوں میں داخل ہوئے۔
اسرائیلی فوج نے یہ بھی اعلان کیا کہ اس نے جنگی طیاروں سے غزہ کی پٹی کے خلاف آہنی تلواروں کا آپریشن شروع کیا ہے۔بڑھتی ہوئی کشیدگی میں دونوں طرف سے سینکڑوں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔