[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی اور سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بدھ کی شام ٹیلی فونک بات چیت کی۔
اس ملاقات میں صدر رئیسی نے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران، عالم اسلام کے اتحاد اور ہمسائیگی کے اصول کی بنیاد پر سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو مزید وسیع اور مضبوط کرنے کے لیے پرعزم ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ فریقین کے درمیان تعلقات میں خطے کی سلامتی کو مضبوط کرنے اور استحکام کو فروغ دینے کی صلاحیت موجود ہے
انہوں نے دونوں ممالک کے مشترکہ اعتقادات اور مفادات بالخصوص عالم اسلام سے متعلق مسائل کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا: ایران اور سعودی عرب کو موجودہ نازک موڑ پر دو کلیدی اور موئثر ممالک کے طور پر فلسطین کی مظلوم مسلمان قوم کی حمایت کرنی چاہیے۔
صدر رئیسی نے فلسطین کے مظلوم عوام کے دفاع کے لیے امت اسلامیہ کی ذمہ داری پر تاکید کرتے ہوئے واضح کیا کہ حالیہ کشیدگی کی جڑیں فلسطین کے مظلوم عوام کے خلاف صیہونی نسل پرستانہ نظام کے مسلسل جبر اور منظم امتیازی سلوک میں تلاش کی جانی چاہیے۔ البتہ اس نسل پرست رجیم کا یہ ظالمانہ نظام فلسطینیوں کے اپنے حقوق کے دفاع کے عزم کو کمزور نہیں کرسکا۔ آج ہم غاصب صیہونی رجیم کے خلاف مزاحمت کے شدید حملوں کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کی انتہا پسند کابینہ، نہتے اور مظلوم فلسطینی عوام کے خلاف اپنی تاریخی شکست کا بدلہ لے رہی ہے اور نہایت بے شرمی سے غزہ کے عوام کو پانی، بجلی، ایندھن اور ادویات کی ترسیل منقطع کر دی ہے۔ اسلامی ممالک کا فرض ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف صیہونیوں کے جرائم کو روکنے کے لیے تعاون اور ہم آہنگی پیدا کریں۔
ایران اور سعودی عرب فلسطینیوں کے قانونی حقوق کو یقینی بنانے اور صیہونی حکومت کی جارحیت اور جرائم کو روکنے میں مدد کر سکتے ہیں۔
صد رئیسی نے خطے کی موجودہ صورت حال کو مغربی ممالک کی امریکہ کی سرپرستی میں غلط پالیسیوں کے تسلسل کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ فلسطین کا خطے کا اہم اور بنیادی مسئلہ ہے جس کے حل کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کی تجویز کی یہ ہے کہ اس سرزمین کے مظلوم عوام کے حقوق کی رعایت کرتے ہوئے تمام فلسطینیوں کو ایک آزادی جمہوری اور منصفانہ انتخابات کے ذریعے اپنی تقدیر کا تعین کرنا چاہیے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ حالیہ پیش رفت سے ظاہر ہوتا ہے کہ فلسطینی عوام کے حقوق پر توجہ دیے بغیر اس مسئلے کا کوئی حل نہیں نکل سکتا۔
صدر رئیسی نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ صیہونی رجیم فلسطینیوں خلاف حالیہ جرائم در اصل اس رجیم کے حامیوں کے اشارے سے انجام پا رہے ہیں۔ لیکن ان شرمناک اقدامات سے نہ صرف ان کے مقاصد حاصل نہیں ہوں گے بلکہ خطے اور دنیا میں بدامنی کے پھیلاؤ اور اس میں شدت کا باعث بنیں گے۔
اس ٹیلی فونک ملاقات میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے خطے میں استحکام کو مضبوط بنانے کے لیے دونوں ممالک کی باہمی کوششوں کو سراہتے ہوئے بالخصوص فلسطین کی حالیہ پیش رفت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہا: دوطرفہ تعلقات کے احیاء کے لیے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی ضرورت ہے۔
مجھے خوشی ہے کہ باہمی تعاون کے آغاز سے آج دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کی سمت میں اچھی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
سعودی ولی عہد نے غزہ کے حالیہ واقعات کو دردناک اور خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا: فلسطینیوں کے حقوق کی پامالی کے سلسلے میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ مغربی ممالک سمیت دنیا کے دیگر خطوں میں بدامنی کی شدت کا باعث بن سکتا ہے۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ آج مغربی ممالک سمیت سبھی اس بات کو اچھی طرح سمجھ چکے ہیں کہ مسئلہ فلسطین کے حل میں ناکامی بہت سے مسائل کا باعث بن سکتی ہے، مزید کہا کہ تہران اور ریاض کا تعاون تنازعات کو جلد سے جلد روکنے میں موثر کردار ادا کر سکتا ہے۔ لہذا پہلے مرحلے میں کشیدگی کو روکنے کے لئے ممکن حد تک فوری اقدام کیا جائے تاکہ مسئلہ فلسطین کے بنیادی حل کے لیے کوئی منصفانہ حل تلاش کیا جا سکے۔