کرناٹک میں وزرا اور مفکرین کو جان سے ماردینے کی دھمکی

[]

بنگلورو: کرناٹک میں 3 وزرا‘ ایک ہندو مذہبی رہنما اور ترقی پسند مفکرین اور اداکاروں کو نامعلوم شخص کی جانب سے دھمکی آمیز خطوط موصول ہوئے ہیں۔

تینوں وزرا کی وزیر صحت دنیش گنڈوراؤ‘ وزیر برائے آر ڈی پی آر‘ آئی ٹی اینڈ بی ٹی پریانک کھرگے اور وزیر برائے پی ڈبلیو ڈی ستیش جرکی ہولی کی حیثیت سے شناخت کی گئی ہے۔

جان سے مار ڈالنے کی دھمکی پر مشتمل مکتوب نجاگنندا سوامی جی کی جانب سے چلائے جانے والے نشکلا منتپا آشرم کے پتہ پر پوسٹ کیا گیا۔ اس میں ترقی پسند مفکرین ایس جی سدارامیا‘ کے مرول سدپا‘ بارہ گرو رام چندرپا‘ بھاسکر پرساد‘ پروفیسر بھگوان‘ پروفیسر مہیش چندراگرو‘ بی ٹی للیتا نائک‘ دوارکاناتھ‘ دیوانورو مہادیوا‘ بی ایل وینو‘ اداکار و سماجی جہدکار پرکاش راج اور چیتن اہمسا کے ناموں کا بھی اس خط میں تذکرہ ہے۔

ضلع بیلگاوی کے بیلاہونگلا میں واقع آشرم کو یہ مکتوب 20 ستمبر کو موصول ہوا۔ دھمکی آمیز خط میں کہا گیا ہے کہ جن لوگوں کے ناموں کا تذکرہ کیا گیا ہے کیا ان میں اتنی ہمت ہے کہ وہ فرقہ پرست مسلمانوں کے اقدامات کے خلاف آواز اٹھائیں۔

اس مکتوب میں ان سے یہ بھی سوال کیاگیا ہے کہ آیا وہ لوگ قوم دشمن سرگرمیوں کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔ مکتوب میں ترقی پسند مذہبی رہنما نجاگنندا سوامی جی کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ انہیں اس مکتوب کو پروانہ ئ موت سمجھنا چاہئے۔ تمہاری موت تمہارے اپنے پروگرام میں آئے گی۔ میں مذاق نہیں کررہا ہوں۔

تم انسان کی شکل میں شیطان ہو۔ تم ایک ایسے شیطان ہو جو ہندو دیوی دیوتاؤں کو گالی گلوج کرتا ہے۔ تم اپنی زندگی کے آخری مرحلہ میں ہو۔تمہارا خاتمہ کرنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے۔ کرناٹک کے ضلع داونگیری کے ایک ہندو کارکن شیواجی راؤ جادھو کو زائداز 15 ترقی پسند کنڑ مصنفین اور مفکرین کو دھمکی آمیز خطوط روانہ کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔

بہرحال پولیس نے یہ نہیں بتایا کہ آیا یہ مکتوب اسی ملزم نے لکھا ہے۔ سٹی سنٹرل کرائم برانچ کے عہدیداروں نے جادھو کو گرفتار کیا ہے۔ ملزم گزشتہ 2 سال سے دھمکی آمیز خطوط تحریر کرتا رہا ہے جس کے نتیجہ میں متاثرہ مصنفین نے کئی مواقع پر چیف منسٹر سدارامیا سے ملاقات کی تھی اور فوری کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

جادھو نے اپنے خطوط میں کے ویرابھدرپا‘ بی ایل وینو‘ بی جئے پرکاش‘ بی ٹی للیتا نائک‘ وسندھرا بھوپتی کو ہندوتوا کے خلاف جانے پر دھمکیاں دی تھیں اور کہا تھا کہ انہیں اپنے آخری دن گننا شروع کردینا چاہئے۔ اس کیس کو سی سی بی کے خصوصی شعبہ کے حوالہ کردیا گیا تھا اور فارنسک سائنس لیباریٹری (ایف ایس ایل) کے ماہرین نے پتہ چلایا تھا کہ یہ خط ایک ہی شخص نے لکھا ہے لیکن اسے مختلف مقامات سے پوسٹ کیا گیا۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *