نائیجر سے فرانس کے سفیر کی اپنے ملک واپسی، شہریوں نے فرانس کو دیس نکالا دئے جانے پر جشن منایا

[]

مہر خبررساں ایجنسی نے رشیا ٹو ڈے کے حوالے سے خبر دی ہے کہ نائیجر سے فرانس کے سفیر کی اپنے ملک روانگی کے موقع پر نائیجر کے دارالحکومت نیامی کے مرکز میں میوزک گروپ “گیمبیسٹار” نے فرانسیسی سفیر کی شرمناک رخصتی کا جشن منانے کے لیے ایک کنسرٹ کا اہتمام کیا جس میں ہزاروں لوگ شریک ہوئے۔

 وسطی نائیجر میں اس بینڈ کے حامیوں نے بھی اقتدار میں آنے والی فوج اور فوجی دستوں کی حمایت کی۔ عین اسی وقت جب یہ کنسرٹ منعقد ہوا، ہزاروں لوگوں نے مفت میں شرکت کی اور نیامی کی فرانکوفونی اسٹریٹ، جشن کا ہنگامہ خیز منظر پیش کرنے لگی، بینڈ نے یہ جملہ بار بار گایا کہ “ہمیں چیانی (نیشنل ڈیفنس کونسل کے چیئرمین جنرل عبدالرحمن چیانی) کی ضرورت ہے”۔ جب کہ سامعین بھی اس جملے کو دہراتے رہے۔

یاد رہے کہ پچھلے ہفتے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے نائیجر سے اپنے فوجیوں کی واپسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے نائیجر سے اپنے سفیر کو واپس بلانے اور اس ملک سے فوجی تعلقات ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے لہذا نیامی میں موجود ہمارے سفیر آئندہ چند گھنٹوں میں پیرس واپس آجائیں گے۔ 

میکرون نے اس بات پر زور دیا کہ فرانسیسی افواج سال کے آخر تک نائیجر سے نکل جائیں گی۔

  یہ صورت حال ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب نائیجر کی حکمران فوجی کونسل کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے فرانس کے تعاون سے نائیجر کے نمائندوں کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت سے روک دیا۔

 آمادو عبدالرحمن نے “RTN” ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے فرانس اور مغربی افریقی ریاستوں کی اقتصادی تنظیم (ECOWAS) کے ممالک کے سربراہان کے ساتھ ملی بھگت کرکے نائیجر کے نمائندے کو اجلاس میں شرکت سے روک دیا جس کے سبب نائیجر کے نمائندے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس میں سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے اپنا مشن پورا نہیں کر پائے۔

اس حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ نائیجر کے فوجی حکمران اراکین اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے اس فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اسے نائیجر کے اندرونی معاملات میں مداخلت تصور کرتے ہیں۔ 

واضح رہے کہ نائیجر میں بغاوت کے بعد فرانس مخالف جذبات میں اضافہ ہوا ہے۔ فرانس مخالف جذبات میں شدت اس وقت دوچند ہوگئی جب پیرس کی جانب سے نائیجر کی فوجی کونسل کے فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کے حکم کو نظر انداز کیا جانے لگا۔

اس دوران فرانسیسی فوجی اڈے کے باہر مظاہرے ہوئے جہاں مظاہرین نے فرانسیسی رنگوں میں ملبوس بکرے کا گلا کاٹ دیا اور فرانسیسی جھنڈے سے ڈھکے تابوت اٹھائے ہوئے تھے جب کہ بائیجر فوج اس احتجاج کو دیکھتی رہی۔

بعض مظاہرین نے فرانس سے نائیجر چھوڑنے کا مطالبہ کرتے ہوئے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ 

رائٹرز کے نامہ نگاروں نے کہا کہ یہ بغاوت کے بعد سب سے بڑی فرانس مخالف ریلی تھی، جس میں عوام کی طرف سے فرانس کا مذاق اڑاتے ہوئے فوجی حکومت کی حمایت کی گئی تھی۔

 یاد رہے کہ 26 جولائی کو نائیجر کے صدارتی محافظ دستوں نے اس ملک کے صدر محمد بازوم کو صدارتی محل کے اندر سے حراست میں لے کر انہیں ان کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔ 

28 جولائی کو نائیجر کی بغاوت کے منصوبہ سازوں نے جنرل عبدالرحمن چیانی کو ملک کی عبوری کونسل کا سربراہ مقرر کیا۔ 

نائیجر 1.3 ملین مربع کلومیٹر کے رقبے کے ساتھ مغربی افریقی خطے کا سب سے بڑا ملک ہے اور اس کی 24 ملین آبادی کی اکثریت مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ 

اگرچہ نائیجر دنیا کے غریب ترین ممالک میں سے ایک ہے لیکن اس کے پاس یورینیم کے سب سے بڑے ذخائر بھی ہیں۔ 

یہ ملک 1960 تک فرانس کی کالونی تھا اور اسی سال اپنی آزادی کا اعلان کیا۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *