[]
امریکہ یوکرین کو کلسٹر بم دینے کا باضابطہ اعلان کرے گا، اس کا دعوی ہے کہ اس سے روسی افواج کو پیچھے دھکیلنے میں مدد ملے گی۔ حالانکہ سو سے زائد ملکوں نے کلسٹر بم کو ممنوع قرار دیا ہے۔
اس پیش رفت سے واقف ایک اہلکار نے یوکرین کو دیے جانے والے نئے فوجی امداد کے باضابطہ اعلان سے قبل اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بائیڈن انتظامیہ جمعے کے روز کییف کے لیے 800 ملین ڈالر کے ایک نئے فوجی امدادی پیکج کا اعلان کرے گی جس کے تحت اسے ہزاروں کلسٹر بم بھی فراہم کیے جائیں گے۔
امریکہ کے اس اقدام سے اس کے بعض اتحادیوں کے علاوہ انسانی حقوق کے علمبردار گروپوں کے بھی ناراض ہوجانے کا خدشہ ہے، جو ایک عرصے سے کلسٹر بموں کے استعمال کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ روس پہلے ہی یوکرین میں کلسٹر بموں کا استعما ل کررہا ہے اورامریکہ کی جانب سے یوکرین کو یہ متنازع ہتھیار فراہم کرنے کا مطلب ہوگا Dud Rateمیں مزید کمی، یعنی کچھ بم پھٹنے سے رہ جائیں گے اوران کی وجہ سے غیر محتاط شہریوں کی ہلاکت ہوسکتی ہے۔
کلسٹر بموں کے استعمال پر پابندی کے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن پر سن 2008 میں 120سے زائد ممالک نے دستخط کیے تھے جن میں امریکہ اور یوکرین کے حلیف فرانس اور برطانیہ بھی شامل ہیں۔ تاہم یوکرین، روس اور امریکہ نے اس پر اب تک دستخط نہیں کیے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق بائیڈن انتظامیہ میں ہتھیاروں کی فراہمی کے حوالے سے معلومات رکھنے والے تین افسران نے بتایا کہ حکومت جمعے کے روز یوکرین کے لیے 800ملین ڈالر کے ایک نئے فوجی امدادی پیکج کا اعلان کرنے والی ہے۔ اس پیکج میں کلسٹر بموں کی فراہمی بھی شامل ہے جنہیں 155ملی میٹر کے ہوائزر توپوں سے داغا جاتا ہے۔ یہ پہلا موقع ہوگا جب بائیڈن انتظامیہ یوکرین کو کلسٹر بم فراہم کرے گی۔
یوکرین کو کلسٹر بم فراہم نہ کرنے کی اپیل
ایک روز قبل ہی انسانی حقوق کی ایک بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اپنی ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں کہا گیا ہے کہ روس اور یوکرین کلسٹر بموں کا استعمال کر رہے ہیں جس کا نشانہ یوکرینی شہری بن رہے ہیں۔تنظیم نے دونوں ملکوں سے ان ہتھیاروں کا استعمال روک دینے اور امریکہ سے کلسٹر بم یوکرین کو فراہم نہ کرنے کی اپیل کی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں سو سے زائد رہائشیوں، عینی شاہدین اور مقامی ایمرجنسی اہلکاروں کے انٹرویوز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین نے گزشتہ سال روس کے فوجی حملے کے بعد مشرقی یوکرین کے شہر ایزیم اور اس کے اطراف میں روسی کنٹرول والے علاقوں میں کلسٹر بم برسائے تھے۔ یوکرین کے ان حملوں میں کم از کم آٹھ شہری ہلاک اور کم از کم 15 شہری زخمی ہوئے۔
اس بین الاقوامی تنظیم نے اس سے قبل بتایا تھا کہ یوکرین میں روس کی طرف سے کلسٹر بموں کے استعمال سے سینکڑوں شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے بھی دونوں طرف سے کلسٹر بموں کے استعمال کی تصدیق کی ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کی قائم مقام ڈائریکٹر میری وارہم کا کہنا تھا کہ، ”روس اور یوکرین کی طرف سے استعمال ہونے والے کلسٹر بم اب عام شہریوں کو ہلاک کررہے ہیں اور کئی برسوں تک ان سے ہلاکتوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔”
انسانی تنظیموں کی جانب سے تشویش کا اظہار کرنے کے باوجود یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی اور دیگر اعلیٰ یوکرینی حکام کلسٹر بموں کے نئے اسٹاک کے خواہش مند ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے روس کے خلاف کییف کی جوابی کارروائی کو تقویت ملے گی۔ ایک امریکی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ “میدان جنگ کی موجودہ صورت حال کے مدنظر کلسٹر بموں کا استعمال صد فیصد ضروری ہو گیا ہے۔”
کلسٹر بم کیا ہے؟
کلسٹر بم ایسے ہتھیار ہیں جنہیں داغے جانے کے بعد ان کے اندر موجود چھوٹے چھوٹے بم بڑے علاقے میں بکھر جاتے ہیں۔ بین الاقوامی ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ کلسٹر بموں کو طیاورں، توپ یا میزائیلوں کے ذریعہ بھی داغا جا سکتا ہے۔ اس عالمی تنظیم کے مطابق ان بموں کے گرنے سے ابتدائی نقصانات تو ہوتے ہی ہیں لیکن ان کے اندر موجود چھوٹے چھوٹے بم پھٹنے سے رہ جاتے ہیں، جن کی شرح تقریباً 40 فیصد تک ہوتی ہے۔ یہ بم مہینوں یا سالوں تک غیر محتاط لوگوں کو ہلاک کرسکتے ہیں یا اپاہج بنا سکتے ہیں۔
اس سا ل مارچ میں امریکی سینیٹ کے اراکین نے بائیڈن انتظامیہ کو ایک خط لکھ کرکہا تھا کہ امریکہ کے پاس اس وقت تقریباً تین ملین قابل استعمال کلسٹر بم موجود ہیں۔ انہوں نے وائٹ ہاوس سے اپیل کی تھی کہ ان بموں کو بھیج دیا جائے تاکہ امریکی جنگی سپلائز پر پڑنے والا دباو کم ہو سکے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔