[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ پارک جن سے ملاقات اور گفتگو کی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ایران کے اثاثوں پر سے پابندی اٹھانے کے بعد پیدا ہونے والی نئی صورت حال سے ہم دو طرفہ تعلقات میں ماضی کی تاخیر کا ازالہ کر سکیں گے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے پاس تعلقات بڑھانے کے لئے بہت سی صلاحیتیں موجود ہیں جنہیں استعمال کرنے کے لئے ہمیں دونوں ممالک کے تعلقات کی ازسر نو تعریف کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے جنوبی کوریا کے ساتھ سائنس، ٹیکنالوجی اور ثقافت کے شعبوں میں تعاون کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان قونصلر تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کی آمادگی پر زور دیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے تہران میں “آلودگی اور گرد و غبار کے طوفانوں” سے نمٹنے کے بارے میں حالیہ بین الاقوامی کانفرنس میں کورین وفد کی شرکت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ خلیج فارس میں سیکورٹی اور ایران کی توانائی کی سیکورٹی بہت اہم ہے، مزید کہا کہ جنوبی کوریا، ایران کی مشرق سے مغرب اور شمال سے جنوب تک ٹرانزٹ صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
امیر عبداللہیان نے اپنے کوریائی ہم منصب کو دورہ ایران کی دعوت دی جس کا کورین وزیر خارجہ کی طرف سے خیر مقدم کیا گیا البتہ دورے کے وقت کا فیصلہ سفارتی ذرائع سے کیا جائے گا۔
اس ملاقات میں کوریا کے وزیر خارجہ مسٹر پارک جن نے بھی اس امید کا اظہار کیا کہ ایران کے اثاثوں کا مسئلہ حل ہونے سے ایران اور کوریا کے تعلقات مضبوط ہوں گے۔
انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے اپنی آمادگی کا اظہار کیا۔
مسٹر پارک جن نے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کے لئے ثقافتی، خواتین سے متعلق امور، کھیل، سائنسی اور علمی شعبوں کا خصوصی طور پر ذکر کیا۔
جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ نے جوابا اپنے ایرانی ہم منصب کو ملک کے دورے کی دعوت دی۔