[]
حیدر آباد: کانگریس پارٹی میں وائی ایس آر تلنگانہ پارٹی کو ضم کرنے کا معاملہ برفدان کی نذر ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔گزشتہ روز سابق وزیر ٹی ناگیشور راؤ نے ملکا ارجن کھرگے کی موجودگی میں کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی جس کے بعد سے سیاسی حلقوں میں سوال کیا جارہا ہے کہ اب تلنگانہ میں وائی ایس آر تلنگانہ پارٹی کا مستقبل کیا ہے؟ اب جب کہ واضح ہو گیا کہ کانگریس نے ناگیشور راؤ کو شرمیلا پر فوقیت دی ہے۔
شرمیلا کی اُمیدوں پر پانی پھر گیا۔ توقع ظاہر کی جارہی تھی کہ 16 اور 17 / ستمبر کو حیدر آباد میں منعقد ہوئے کانگریس ورکنگ کمیٹی اجلاس کے دوران شرمیلا اپنی جماعت وائی ایس آر تلنگانہ پارٹی کانگریس میں ضم کرنے کا اعلان کریں گی۔
واضح رہے کہ شرمیلا نے پہلے ڈپٹی چیف منسٹر کرناٹک ڈی کے شیو کمار اور بعد میں پارٹی کے سینئر قائد کے سی وینوگوپال سے ملاقات کی تھی۔ جس کے بعد افواہوں کا بازار گرم تھا کہ کسی بھی لمحہ شرمیلا اپنی پارٹی کو کانگریس میں ضم کر دیں گی، مگر اِسی دوران ٹی ناگیشور راؤ کی بی آر ایس سے ناراضگی سامنے آئی اور ناگیشور راؤ نے کانگریس میں شمولیت اختیار کرنے کا فیصلہ کیا اور کانگریس نے شرمیلا اور اِن کی سیاسی جماعت کو پس پشت ڈال دیا۔
شرمیلا نے ناگیشور راؤ کو ترجیح دی گئی۔ اب اس صورتحال میں اگر شرمیلا کانگریس میں اپنی پارٹی کو ضم کرنے پر قائم رہتی ہیں تو بھی اِن کو پالیر حلقہ میں اُمیدوار بنائے جانے کے امکانات موہوم ہیں۔
دوسری طرف شرمیلا نے اپنی پارٹی سرگرمیوں کو ختم کرتے ہوئے کانگریس میں شمولیت پر ساری توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔ کانگریس شرمیلا کو استعمال کرتے ہوئے سیاسی فائدہ اُٹھانا چاہتی ہے۔ اگر شرمیلا کانگریس میں شامل ہوتی ہے تو بھی اِنہیں اب کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
کانگریس نے انہیں دو راہے پر لاکھڑا کیا ہے۔ اگر وہ پارٹی کو کانگریس میں ضم کرتی ہیں تو اِن کا وجود داؤ پر لگ جائے گا اور نہ کرتی ہیں تو عوام میں اِن کی باتوں پر اعتبار ختم ہوجائے گا۔