[]
نئی دہلی: ریاست کیرالہ میں نیفا وائرس کے کیسس میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، اب تک چھ مثبت کیسس سامنے آئے ہیں جن میں سے دو کی موت ہو چکی ہے۔ اس وقت چار کیسس ایکٹو بتائے گئے ہیں۔ اسی اثناء میں انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ آئی سی ایم آر نے خبردار کیا ہے کہ یہ نیفا وائرس کورونا کی وبا سے زیادہ خطرناک ہے۔
آئی سی ایم آر کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر راجیو بہل نے کہا کہ جہاں کووڈ کے کیسس میں اموات کی شرح صرف دو یا تین فیصد تھی نیفا وائرس میں یہ شرح 40 تا 70 فیصد تک ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیرالہ میں نیفا کے کیسس کیوں بڑھ رہے ہیں اس بات کا فوری پتہ نہیں چل سکا۔
اس وقت ان کے پاس سے 10 مریضوں کے لیے درکار مونوکلونل اینٹی باڈی دوائیں دستیاب ہیں مزید 20 ڈوز آسٹریلیا سے خریدے جا رہے ہیں۔ دریں اثنا ریاست کیرالہ کے کوزی کوڈ میں اس وائرس کا زیادہ اثر دیکھا جا رہا ہے جس کے ساتھ ہی سرکاری مشنری چوکس ہو گئی ہے۔ ضلع کے سات مواضعات کو کنٹینمنٹ زون قرار دیا گیا ہے اور وائرس پر قابو پانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب بینکس اسکولس اور دیگر دفاتر کو بھی تعطیلات کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ اسی دوران ریاستی حکومت نے انکشاف کیا ہے کہ نیفا وائرس جو سامنے آیا ہے وہ بنگلہ دیش کا ویرینٹ ہے، یہ ایک شخص سے دوسرے شخص میں پھیل سکتا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ ارگنائزیشن کے مطابق یہ وائرس جانوروں سے انسانوں میں پھیلتا ہے یہ بنیادی طور پر تھوک بہتی ہوئی ناک اور زبانی سیالوں سے پھیلتا ہے۔
کسی بھی شخص کے اس وائرس سے متاثر ہونے کے بعد اس کی علامت قریب چار یا 15 دنوں میں ظاہر ہوتی ہیں۔ اس وائرس سے متاثر ہونے والے افراد میں بخار سر درد کھانسی اور سانس لینے میں تکلیف کے علاوہ تھکاوٹ جیسی علامات پائی جاتی ہیں۔ وائرس سے متاثر ہونے والوں میں سے تقریبا 75 فیصد کے بچنے کے امکانات کم ہیں۔
اس کا کوئی خاص علاج یا دوا نہیں ہے ۔ اس وائرس سے محفوظ رہنے کے لیے ماسک پہننا ہاتھ دھونا اور آس پاس کے ماحول کو صاف رکھنا ضروری ہے۔