علیحدہ شیعہ وقف بورڈ کے قیام کا وعدہ کرنے والی پارٹی کو ہی ووٹ دیں گے۔ صدر شیعہ آرگنائزیشن

[]

حیدرآباد: کسی بھی سیاسی جماعت کو آنے والے اسمبلی، پارلیمنٹ انتخابات میں اگر شیعہ مسلم اقلیت کے ووٹ چاہئے تو وہ اپنے پارٹی کے انتخابی منشور میں علحدہ شیعہ وقف بورڈ کا قیام عمل میں لانے کی بات کہے اور روبہ عمل لائے۔

اس بات کا اظہار صدر آل انڈیا شیعہ آرگنائزیشن میر ہادی علی سابق شیعہ ممبر آندھراپردیش اسٹیٹ وقف بورڈ نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے دیگر ریاستوں کی طرح تلنگانہ میں بھی لاکھوں شیعہ مسلمان آباد ہیں جو دوسری بڑی مسلم اقلیت کا درجہ رکھتے ہیں جنہیں آج آئین ہند نے اقلیتوں کو جو دستور میں حقوق دیئے گئے ہیں۔

ان میں بھی ہم نظر انداز کئے جارہے ہیں‘ جب کہ ہماری تہذیب اور کلچر الگ ہے۔ ہمارے مذہبی مراسم عبادت کے طور طریقے الگ ہیں جب کہ ہم نے بھی اپنے ملک ہندوستان کی آزادی کے لئے اپنی شہ رگ کا لہو بہایا ہے۔

مگر آج تلنگانہ ریاست میں موجودہ کے سی آر سرکار سرد مہری سے کام لیتے ہوئے ہمارے حقوق کو پامال کرتے ہوئے جائز مطالبات سے دوری اختیار کررہی ہے۔

صدر آل انڈیا شیعہ آرگنائزیشن میر ہادی علی نے آگے بتلایا کہ آندھرا ریاست ہوکہ تلنگانہ پر کسی نے ہمارے مسائل کی یکسوئی کے لئے کوئی قدم نہیں بڑھایا جب کہ دیگر ابنائے وطن ریاست تلنگانہ میں ریڈی بھون، کرسچین بھون، یادو سنگم، کمزور طبقات، بی سی، ایس سی، ایس ٹی سب کے لئے ہزاروں ایکر زمینات الاٹ کرتے ہوئے ان کی تعمیر میں کروڑہا روپئے جاری کئے ہیں۔

مگر آج تلنگانہ کے شیعہ مسلمان دفن ہونے کی تنگی کے سب قبرستانوں کے لئے حکومت سے زمین الاٹ کرنے کا مطالبہ کرتے چلے آرہے ہیں۔

مگر ہماری فریاد کوئی سننے تیار نہیں، دوسری طرف 11 / ہزار درج رجسٹرڈ وقف عاشور خانوں کے لئے جس میں ہر سال ایستادگی علم مبارک ماہ محرم میں نہ صرف شہر حیدرآباد بلکہ تلنگانہ کے تمام اضلاع میں بھی محرم منایا جاتا ہے۔

مجلس ماتم برپا کیا جاتا ہے، عاشور خانوں کے تحت ہزاروں لاکھوں ایکر وقف اراضیات کے تحفظ میں موجودہ حکومت ناکام نظر آتی ہے جب کہ شیعہ قوم مشترکہ وقف بورڈ کی مخالف ہے وہ اترپردیش، بہار کی طرز پر علحدہ شیعہ وقف بورڈ کا قیام عمل میں لائے تو اپنے اوقاف کا خود ہی تحفظ کرسکتی ہے جس کے لئے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے بھی حکومت کو غور کرتے ہوئے عملی جامع پہنانے کی بات کہی مگر آج تک یہ برفدان کی نظر ہے۔

تلنگانہ اقلیتی کمیشن میں شیعہ رکن موجود نہیں جبکہ اس سے بھی چھوٹی اقلیت کو رکن نامزد کیا گیا، اب ہمارا وقت اپنا حق مانگ رہا ہے اور ہم واضح کررہے ہیں کہ جو سیاسی جماعت ہمارا ساتھ دے گی ہم اس کا ساتھ دیں گے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *