نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ نے کہا کہ اگر پیپر لیک ہوتے ہیں تو سلیکشن کی غیر جانبداری کا کوئی مطلب نہیں رہ جاتا، پیپر لیک ہونا ایک انڈسٹری بن گئی ہے، یہ ایک طرح کی تجارت بن گئی ہے۔
کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیاں ’پیپر لیک‘ معاملے پر مرکز کی مودی حکومت کو اکثر ہدف تنقید بناتے رہتے ہیں، اب ہندوستان کے نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ نے بھی کچھ ایسا بیان دیا ہے جو مرکزی حکومت کے لیے قابل غور و فکر ہے۔ جگدیپ دھنکھڑ نے پیپر لیک جیسے معاملے پر روک لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے ایک تجارت کی شکل اختیار کر لی ہے جو افسوسناک ہے۔
جگدیپ دھنکھڑ کا کہنا ہے کہ ’’اگر پیپر لیک ہوتے ہیں تو پھر سلیکشن کی غیر جانبداری کا کوئی مطلب نہیں رہ جاتا۔ پیپر لیک ہونا ایک انڈسٹری بن گئی ہے، ایک طرح کی تجارت بن گئی ہے۔ یہ ایک ایسی برائی ہے جس پر لگام لگنی چاہیے۔‘‘ حالانکہ انھوں نے مرکزی حکومت کی طرف سے لائے گئے ’عوامی امتحانات (نامناسب وسائل کی روک تھام) بل، 2024‘ کی تعریف کی، لیکن ساتھ ہی کہا کہ ’’طلبا کو اب 2 خوف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پہلا ہے امتحان کا خوف اور دوسرا پیپر لیک ہونے کا۔‘‘ نائب صدر نے واضح لفظوں میں کہا کہ طلبا و طالبات مہینوں تک تیاری کرتے ہیں، لیکن جب پیپر لیک ہوتا ہے تو وہ ان کے لیے ایک بڑا جھٹکا ہوتا ہے۔ یہ حالات انتہائی مایوس کن ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ ہندوستان میں پیپر لیک ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔ یہ معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچ چکا ہے۔ کئی سیاسی پارٹیوں نے اس معاملے میں احتجاجی مظاہرہ و دھرنا بھی دیا ہے۔ لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے بھی اس معاملے میں مودی حکومت کو کئی بار ہدف تنقید بنایا ہے۔ 3 جنوری کو بھی انھوں نے کہا تھا کہ ’’بی جے پی نوجوانوں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کر رہی ہے، بی جے پی نوجوانوں کے مستقبل کو بالکل ایکلویہ کی طرح تباہ کر رہی ہے۔‘‘ راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ سرکاری بھرتی میں ہو رہی بڑی بے ضابطگیاں نوجوانوں کے لیے بڑی ناانصافی ہے۔ انھوں نے مرکزی حکومت پر الزام عائد کیا کہ پہلے تو بھرتی کے لیے امتحان ہی نہیں ہوتے، اور جب ویکنسی نکلتی ہے تو امتحان وقت پر نہیں ہوتے۔ اگر امتحان بھی ہوتے جاتے ہیں تو پیپر لیک کروا دیے جاتے ہیں۔ جب نوجوان ان مسائل کے خلاف انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں تو ان کی آواز کو بے رحمی سے دبا دیا جاتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔