[]
مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے ایران کے خلاف امریکی حکومت اور بعض یورپی ممالک کے مداخلت پسندانہ بیانئے اور آج کے اقدامات کہ جس میں ایران کے بعض حکام، نیوز چینلز اور ان کے منتظمین پر پابندی شامل ہے، کے جواب میں کہا کہ بدقسمتی سے معاہدے کے بعض فریق کہ جو انسانی حقوق اور اور خواتین سے متعلق تاریخی سیاہ ٹریک ریکارڈ رکھتے ہیں، اسلامیہ جمہوریہ ایران کے خلاف ایک منظم فتنہ انگیزی پیدا کرنے کے لئے بے بنیاد سیاسی بیانات جاری کرکے غیر موثر تکراری پابندیوں کا کھیل کھیل رہے ہیں۔
انہوں نے مذکورہ ممالک کے مداخلت پسندانہ اقدامات، مضحکہ خیز بیانات اور منافقانہ شعبدہ بازیوں کی مذمت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ وہ ممالک جو اپنے شہریوں خصوصاً خواتین کے ساتھ ساتھ اقلیتوں، سیاہ فاموں، مقامی باشندوں اور مہاجرین پر بدترین تشدد کرتے ہیں اور انہیں روزانہ کی بنیاد پر بچوں کو قتل کرنے والی غاصب صیہونی رجیم کے جرائم کے خلاف زبانی مذمت کی جرات تک نہیں، انہیں ایرانی قوم پر مگرمچھ کے آنسو بہانے کا کوئی حق نہیں ہے۔
کنعانی نے کہا کہ جن ممالک منافقین جیسے دہشت گرد گروہ کو پناہ دے رکھی ہو کہ جن کے ہاتھ ہزاروں بے گناہ ایرانیوں اور عراقیوں کے خون سے آلودہ ہیں۔یہ انہیں جلسے کرنے کی دعوت دینے کے ساتھ ایران کے خلاف نفرت انگیزی کے لئے پلیٹ فارم فراہم کرتے ہیں۔ جس سے پتہ چلتا ہے کہ ایرانی عوام کے حقوق کے بارے میں ان کے دعوے بے بنیاد اور جھوٹے ہیں۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے امریکی اور یورپی حکومتوں کے غیر قانونی اور غیر سفارتی اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یورپی سیاست دانوں کو جلد از جلد اس حقیقت کو تسلیم کر لینا چاہیے کہ ان غیر تعمیری رویوں کا جاری رہنا ان کے مفاد میں ہر گز نہیں ہے۔ لہذا انہیں چاہئے کہ فریقین کی سلامتی اور مشترکہ مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کی قومی خودمختاری کے احترام پر مبنی پالیسی اپنائیں۔
البتہ یہ بات واضح ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے روشن خیال عوام، حکومت اور سیکورٹی کے ذمہ دار ادارے ایرانی قوم کو تحفظ فراہم کرنے میں مغرب کے پروپیگنڈے اور جانبدارانہ اقدامات سے ہرگز متاثر نہیں ہوں گے۔