[]
مہر نیوز کے نامہ نگار کے مطابق، آیت اللہ سید احمد خاتمی نے تہران میں نماز جمعہ کے خطبے میں کہا: خدا کی محبت، توحیدی موضوعات میں مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔
اس کائنات میں ہماری محبت کا مرکز اور معراج خدا کی ذات ہے۔ رب کائنات کی محبت ایک اہم اعتقادی اور اخلاقی مسئلہ ہے۔
انہوں نے آیت اللہ شہید قدوسی، شہید دست جردی اور آیت اللہشہید مدنی کی شہادت پر انہیں خراج تحسین پیش کیا.
امام جمعہ تہران نے مراکش کے زلزلہ زدگان اور لیبیا کے سیلاب متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کیا۔
آیت اللہ خاتمی نے امام رضا علیہ السلام کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا: ہم امام رضا علیہ السلام کے دسترخوان لطف و احسان پر بیٹھے ہیں جو کہ ہمارے لئے سرمایہ سعادت ہے۔
انہوں نے رہبر معظم انقلاب حضرت امام خامنہ ای کی رواں مہینے میں اربعین سے متعلق امور اور حکومتی وفد، سپاہ، سیستان و بلوچستان اور جنوبی خراسان کے عوام سے ملاقاتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سپریم قیادت نے ان اہم ملاقاتوں کے ذریعے دشمن خاص طور سے انقلاب مخالف عناصر کو آتش افروختہ کر دیا ہے۔
آیت اللہ خاتمی نے کہا: رہبر انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں دو اہم نکات بیان کئے۔ ایک یہ کہ امریکہ نے دیگر ممالک خاص طور سے ایران میں بحرانوں کا ایک سلسلہ پیدا کرنے کی کوشش کی تاکہ ملک میں نسلی، مذہبی، صنفی اختلافات کو ہوا دینے کے ساتھ خواتین کے مسائل کو اچھالا جائے لیکن قیادت کی دانش مندانہ ہدایات نے انہیں اپنے مذموم عزائم میں ناکام بنانے کے ساتھ رسوا کر ڈالا۔
انہوں نے واضح کیا کہ دشمن قومی اتحاد کو تباہ کرنے کے درپے ہے لیکن ہماری سپریم قیادت کے حکم کے مطابق ہم دشمنوں کے خلاف مضبوطی سے کھڑے ہوں گے۔”
تہران کے امام جمعہ نے اربعین مارچ کا ذکر کرتے ہوئے کہا: یہ واقعہ درحقیقت عشق خدا سے لبریز ایک منفرد دینی مشق تھی جس میں 22 ملین سے زیادہ لوگوں نے شرکت کی اور لبیک یا حسین کے نعرے لگائے۔اس مشی میں ہمارے ملک(ایران) سے 40 لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی۔
انہوں نے اربعین مارچ کو رقیبانہ مساوات کی ایک مشق قرار دیتے ہوئے کہا: اس مشی کے تمام اخراجات عوامی تھے اور کسی حکومت نے اس سلسلے میں ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا۔
آیت اللہ خاتمی نے کہا: اربعین واک دین پر کاربند رہنے کی ایک کلاس اور ایک قسم کا اخلاقی درس تھا۔ مغربی میڈیا نے اپنی بے پناہ دشمنی اور غصے کے سبب اس عالمگیر مشی کو نہیں دکھایا۔
انہوں نے کہا: اگلے ہفتے “ہفتہ دفاع مقدس” شروع ہو گا جو کہ جہاد اور شہادت کی ثقافت کا ہفتہ ہے۔ جنگ ختم ہو گئی لیکن جہاد کی ثقافت ختم نہیں ہوئی اور اسے جاری رہنا ہے۔ خدا ہمیں وہ دن نہ دکھلائے کہ یہ ثقافت ختم ہو۔
انہوں نے کہا کہ عوام اور حکام کا فرض ہے کہ وہ جہادی ثقافت کی قدر کرتے ہوئے اس راہ میں ایثار و فداکاری دکھانے والے عظیم سپوتوں کی تعظیم کریں۔
آیت اللہ خاتمی نے کہا: دشمن الہی اقدار کو ختم کرنے کے درپے ہے، لہذا ہم جہاد اور شہادت کی ثقافت کو پرجوش انداز میں فروغ دے کر اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ الہی اور انسانی اقدار کی اس حیات بخش ثقافت کا خاتمہ ہو جائے۔