[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے تعلقات عامہ کے مطابق آذربائیجان کے وزیر دفاع جنرل ذاکر حسن اوف نے ایرانی آرمی چیف جنرل محمد باقری سے ٹیلیفون پر بات چیت کی۔ اس گفتگو میں جمہوریہ آذربائیجان کے وزیر دفاع نے ایرانی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف کا وفد بھیجنے اور فوجی تعاون کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس کے انعقاد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے دونوں ملکوں کی مسلح افواج کے درمیان مشترکہ مشقوں کے انعقاد کی تجویز پیش کی۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریہ آذربائیجان، بین الاقوامی اصولوں کی روشنی میں ممالک کی خودمختاری پر یقین رکھتا ہے اور پڑوسی ممالک کے ساتھ مضبوط تعلقات کا خواہاں ہے۔
اس ٹیلی فونک گفتگو میں جنرل باقری نے آذربائیجان کی طرف سے اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے وفد کی پرتپاک میزبانی کو سراہتے ہوئے آذربائیجان کی سرحد پر فوجی دستوں کی تعیناتی کے بارے میں بعض ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں کی تردید کی۔
انہوں نے کہا کہ خوش قسمتی سے ایران کی آذربائیجان سے ملنے والی سرحدوں پر سیکیورٹی کی صورت حال اطمینان بخش ہے۔”
جنرل باقری نے کارا باخ علاقے کے آذربائیجان سے متعلق ہونے پر ایران کی پالیسی پر تاکید کرتے ہوئے اس تنازع کے حل کے لیے ہر قسم کی مدد اور آمادگی کا اظہار کیا۔
انہوں نے خطے کے معاملات میں بیرونی ممالک کی موجودگی اور مداخلت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مخالفت کا اظہار کیا۔
اس ٹیلی فونک بات چیت کے اختتام پر آذربائیجان کے وزیر دفاع نے جنرل باقری کو دوبارہ آذربائیجان کے دورے کی دعوت دی۔
واضح رہے کہ ایران کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے سربراہ کی قیادت میں اسلامی جمہوریہ ایران کے فوجی وفد کا آذربائیجان کا حالیہ دورہ گذشتہ مہینے میں ایرانی آرمی چیف اور آذربائیجان کے وزیر دفاع کے درمیان ہونے والی بات چیت اور مفاہمتوں کے سلسلے میں انجام پایا۔