[]
حیدرآباد: سٹی پولیس کمشنرسی وی آنندبھی چاہتے کہ شہر میں ہرسوامن کاماحول برقرار رہے۔ اگر وہ واقعی شہر میں امن چاہتے ہیں تو سی وی آنند کو قتل اور اقدام قتل کے ملزمین کوضمانت پرجلدرہا ہونے سے روگناہوگا اس سلسلہ میں انہیں عدلیہ کے ذمہ داروں کواعتمادمیں لیناہوگا۔
ملزمین کوکرارواقعی سزا دلانے سے ہی شہر میں امن قائم ہوسکتا ہے اور قتل‘اقدام قتل اور دیگر جرائم کا سدباب ہوسکتاہے۔ قتل‘اقدام قتل کے ملزم کوکم ازکم3سے 4سال پابندسلاسل کرنے کے لئے سی وی آنند کو ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور محکمہ قانون کے اعلیٰ عہدیداروں سے تبادلہ خیال کرناچاہئے۔
ذرائع کے مطابق حیدرآبادبالخصوص پرانے شہر میں قتل کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ملزمین‘ نوجوانوں کے دلوں سے پولیس اور قانون کا خوف ختم ہوگیا۔قتل کی واردات انجام دینے کے بعد ملزمین دھڑلے سے خود کو پولیس کے حوالہ کردیتے ہیں کیونکہ انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ خودسپرد گی کے بعد کوئی بھی ان کا بال بھی بیکانہیں کرسکتا۔
ملزمین کی خود سپردگی کی اطلاع پولیس کمشنرتک نہیں پہونچ پاتی۔نچلے سطح کے عہدیدارمن مانی کررہے ہیں۔پولیس اسٹیشن میں کیاہورہا ہے اور کیا چل رہاہے‘اس بارے میں مکمل واقفیت کے لئے کمشنرکو ایک کانسٹبل کوہر پی ایس میں تعینات کرناچاہئے اوراس کانسٹبل کو پولیس اسٹیشن میں ہونے والی سرگرمیوں سے کمشنر کو واقف کرنے کی ذمہ داری دینا ہوگا تب ہی کمشنر ہر پولیس اسٹیشن میں کیا ہورہا ہے اس بارے میں مکمل طورپرواقف رہ سکتے ہیں۔
کیونکہ اعلیٰ عہدیدارعموماً نچلے رینک کے عہدیداروں کی رپورٹ پر اکتفا کرلیتے ہیں۔ ملک کا قانونی نظام ایسا ہے کہ قتل کے ملزمین میں کوبمشکل دوماہ کے اندر عدالت سے ضمانت مل جاتی ہے۔ضمانت پررہا ہونے کے بعد ملزمین دوبارہ جرائم کی سرگرمیوں سے وابستہ ہورہے ہیں اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ صرف 2سے 3ماہ کے اندرضمانت ملنے سے وہ جیل سے باہرآجاتے ہیں ان میں سخت سزا کاخوف نہیں ہے۔
کمشنرپولیس کوسب سے اہم کام ملزمین کی جلد ضمانت پررہائی کورکواناہوگا۔اس کے لئے وہ چیف جسٹس آف ہائی کورٹ ضلع سیشن اور دیگر عدالتوں کے عہدیداروں سے تبادلہ خیال کرناہوگا۔غنڈہ عناصر کواگر 3سے 4 سال تک ضمانت منظورنہ کی جائے تووہ جیل میں سڑتے رہیں گے۔جیل قانون اور پولیس کاخوف ان کے دلوں میں بیٹھ جائے گا۔
3یا4سال بعد ضمانت پررہاہونے کے بعد بھی وہ جرائم کی سرگرمیوں سے دوبارہ وابستہ ہونے کے بارے میں کئی بار سوچے گا۔فرینڈلی پولیسنگ ماحول کوبرقرار رکھنے کے لئے پولیس کوسخت اقدامات کرنا چاہئے۔پولیس عوام کے لئے ہے۔عوام کی جان ومال کی حفاظت کرنا اور نظم وضبط کوبرقرار رکھناپولیس کا فریضہ ہے۔ قتل‘اقدام قتل کے ملزمین کی جلدضمانت پررہائی سے پولیس کی نیک نامی بھی داغدارہورہی ہے۔ ذرائع کے مطابق کہاجاتا ہے کہ زیادہ تر کیسس میں پولیس ملزمین کوگرفتارہی نہیں کرپاتی ہے۔
معلوم ہواہے کہ مبینہ طورپر بھاری رقم کے عوض گرفتار کرنے کے بجائے ملزم کوخودسپردہونے کی راہ ہموار کی جاتی ہے۔پولیس حراست میں ملزمین کوگھرکا کھانا دینے کے لئے بھی مبینہ طورپرموٹی رقم قبول کی جاتی ہے۔بتایا جاتاہے کہ ملزمین کومیڈیا کے سامنے پیش نہ کرنے‘ملزم نمبرایک نہ بنانے پر بھی رقم کامطالبہ کیاجاتاہے۔
اسپیشل برانچ پربھروسہ کرنے کے بجائے کمشنرکو اپنی ایک خصوصی ٹیم تشکیل دینے پر غورکرنا چاہئے جو کمشنر کوجوابدہ ہوناچاہے۔ ایسی اطلاعات ہیں کہ اکثرکیسوں میں اسپیشل برانچ کے عہدیدار بھی موثر طورپررپورٹ پیش نہیں کرتے۔تشکیل تلنگانہ کے بعد کے ٹی آر نے حیدرآبادکاتقابل لندن سے کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم شہر میں کرائم کو قطعی برداشت نہیں کریں گے مگرشہر میں کرائم کی شرح گھٹنے کے بجائے الٹااس میں اضافہ ہی ہوتا جارہاہے۔ جب تک سخت اقدامات نہیں کئے جاتے تب تک جرائم کا مکمل خاتمہ ممکن نہیں ہے۔