[]
حیدرآباد: حیدرآبادکبھی موتیوں کے شہر سے جانا جاتا تھا مگراب یہ شہر قتل اوردیگر جرائم کی آماجگاہ بن گیا ہے۔شہر کاکوئی دن ایسا نہیں گزرتا کہ قتل‘ اقدام قتل اوردیگر جرائم کاایک کیس بھی نہ آیا ہو۔
ذرائع کے مطابق شہر کے کنچن باغ میں مقامی مخبروں کی مددسے روڈی شیٹر شیخ نصیر کے قتل کی سنگین واردات پیش آئی۔ بتایا جاتا ہے کہ بابا شنڈے اوردیگر 5 افراد نے 22 سالہ شیخ نصیر کامقامی مخبروں کی مدد سے قتل کردیا۔
بتایاگیاہے کہ شیخ نصیر3سال قبل ویشال نامی نوجوان کے قتل میں ملوث تھے اور مقامی افراد وشال کے والد باباشنڈے سے مفاہمت کرنے کیلئے ان پر بھی دباؤ ڈال رہے تھے۔ مقامی مخبرروزانہ شیخ نصیر کے تعلق سے اطلاعات مخالف پارٹی کو فراہم کررہے تھے۔
کل رات بھی شیخ نصیر اپنے مکان کے پاس ہی تھے اچانک 6رکنی ٹولی آئی اور انہیں گھسیٹتے ہوئے کچھ فاصلہ تک لے گئی جہاں ان پر حملہ کردیاگیا جس کے نتیجہ میں وہ شدید زخمی ہوگیا جسے ہاسپٹل منتقل کیاگیا جہاں وہ زخموں سے جانبرنہ ہوسکا۔شیخ نصیرکی والدہ نے کہاکہ ان کا بیٹا بچاؤ بچاؤ کیلئے چیخ رہا تھا تاہم انہیں کسی نے نہیں بچایا۔
حملہ آوروں نے مداخلت کرنے پر شیخ نصیر کے چھوٹے بھائی کوبھی زدوکوب کیا۔حملہ وار 3گاڑیوں پر آئے تھے۔شیخ نصیر کے والد کا بھی 9سال پہلے قتل ہواتھا۔ یہاں یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ پرانا شہر مخبروں کا ہب بنتاجارہاہے۔پرانے شہر میں جتنے مخبرہیں شاہدہی کہیں ہوں گے۔
یہ مخبر ساتھ رہتے ہوئے ساتھی کاقتل کروادیتے ہیں یا پھر پولیس کے ذریعہ گرفتار کروادیتے ہیں۔شیخ نصیر پر قاتلانہ حملہ کی اطلاع ملتے ہی حسب معمول پولیس مقام واردات پہنچی۔
مقامی افراد کا کہناہے کہ ایسا محسوس ہورہا تھا کہ شیخ نصیر کے قتل کا پولیس کوپہلے سے علم تھا؟قتل کی یہ سازش بہت پہلے تیار کی جاچکی تھی جس کا نتیجہ کل رات نکلا۔یہ ایک انتقامی کارروائی تھی۔