[]
حیدرآباد: کیاپنجہ گٹہ پولیس میریڈین ہوٹل کے انتظامیہ کوبچانے کی کوشش تونہیں کررہی ہے۔ عوام کا سوال؟جبکہ مرحوم لیاقت کے والد کا الزام ہے کہ 20 افراد نے ملکر ان کے فرزند کوزدوکوب کرکے ہلاک کردیا۔جبکہ پولیس صرف 4افراد کوہی لیاقت کے قتل میں ملوث بتارہی ہے۔
یہ بات سب کومعلوم ہے کہ پولیس اور ہوٹل انتظامیہ کے درمیان مبینہ طورپرلینے دینے کی وجہ سے ہی تعلقات بہتر ہوتے ہیں۔ پولیس ہوٹل انتظامیہ کی مدد کے لئے حدپار کررہی ہے۔
ذرائع کے بموجب پولیس نے ویٹرپرکاش متوطن بہار‘ایم پانڈوساکن بابونگر‘ہوٹل منیجر سید آفتاب ساکن چارمینار اور محمدعزی الدین ساکن صنعت نگر کولیاقت کے قتل میں شامل کیاہے جبکہ باقی ملزمین کوکلین چٹ دیدی ہے جس کی وجہ سے پولیس کی تحقیقات پرعوام کوشبہات ہیں۔
اب سوال پیدا ہوتاہے کہ مرحوم کے والد غلط بیانی کررہے ہیں یا پولیس ہمیشہ کی طرح تحقیقات ٹھیک سے نہیں کررہی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ اب سٹی کمشنرپولیس سی وی آنند کیا دوبارہ ہوٹل کھولنے کی اجازت دیں گے یا ہوٹل کالائسنس منسوخ کرنے کے احکامات جاری کریں گے۔
پولیس نے اس ہوٹل کوعارضی طورپر بند کردیا ہے۔یادرکھے سال 2001 میں پرانی حویلی اگربتی کے کارخانہ کے سامنے ایک ہوٹل تھی اس ہوٹل میں پرانی حویلی کے رہنے والے جاوید عرف میتھن جاوید کا قتل ہواتھا۔
دوروڈی شیٹرس نے گلہ کاٹ دیاتھا۔اس کے بعد ایک اورقتل رانا نامی شخص کابالسٹی کھیت میں فالکن ہوٹل میں ہواتھا۔رانا کو قمر نامی نوجوان نے قتل کیا تھا۔اس کے بعدوہ ہوٹل بندہوگئی۔
اس موقع پر میرچوک اسسٹنٹ کمشنر پولیس صاحب پیراں تھے اور انہوں نے ہوٹل کوبندکروادیاتھا توکیا لیاقت قتل کے بعد میریڈین ہوٹل دوبارہ کھولی جائے گی یانہیں۔پولیس کے سابق ریکارڈکے بموجب ہوٹل کھولنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ آخرکاروہ ہوٹل برخاست ہی ہوگئی۔
اب پولیس کے وقار کا سوال پیدا ہوتاہے۔ آج کل شہر میں ہوٹلوں اورپان شاپس پرہی فوکس ہے۔ رات دیر گئے ہوٹلس کھلی رہتی ہیں۔ ہوٹلوں کوبندکروانے کے لئے پولیس چوکس ہے جگہ جگہ پولیس تلاشی مہم اور چبوترہ مہم کا آغاز کردیاگیا۔اس ماحول میں عوام کمشنر پولیس کے فیصلہ کاانتظارکررہے ہیں۔