[]
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کے روز تلنگانہ ہائیکورٹ کے اس احکام پر حکم التواء جاری کردیا جس میں حلقہ اسمبلی گدوال کے بی آر ایس ایم ایل بی کرشنا موہن ریڈی کے انتخاب کو کالعدم قرار دیاگیا۔
جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس دپنکر دتہ پر مشتمل بنچ نے بی جے پی لیڈر ڈی کے ارونا کو نوٹس جاری کی ہے جنہیں ہائیکورٹ نے ریڈی کے انتخابات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں گدوال کا منتخب ایم ایل اے قرار دیاتھا۔
ہائیکورٹ نے 24 اگست کو ایک انتخابی عذر داری پر فیصلہ سناتے ہوئے کرشنا موہن ریڈی کے انتخاب کو کالعدم قرار دیاتھا اور اپنے پرچہ نامزدگی کے حلف نامہ میں اثاثوں کا غلط اندراج کرنے پر عدالت العالیہ نے ریڈی پر 2.5لاکھ روپئے کا جرمانہ بھی عائد کیا تھا اور عدالت نے ڈی کے ارونا کو دسمبر 2018 سے سابق اثر کے ساتھ منتخب ایم ایل اے قرار دیا تھا اور قانونی چارہ جوئی کے اخراجات کے طور پرکرشنا موہن ریڈی کو 50 ہزار روپئے ادا کرنے کا بھی حکم دیاتھا۔
ڈی کے ارونا نے 2018 کے اسمبلی انتخابات میں حلقہ گدوال سے کانگریس ٹکٹ پر مقابلہ پ کیاتھا تاہم ریڈی کے ہاتھوں شکست کے بعد ڈی کے ارونا نے کرشنا موہن ریڈی کے خلاف انتخابی عذر داری داخل کی تھی بعد ازاں وہ‘ بی جے پی میں شامل ہوگئی تھیں‘ہائیکورٹ کے فیصلہ کے خلاف کرشنا موہن ریڈی سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے جہاں ملک کی سب سے بڑی عدالت نے ہائیکورٹ کے احکام کے خلاف حکم التواء جاری کردیا جس سے بی آر ایس کے ایم ایل اے کو بڑی راحت ملی۔