یہ سب ڈرامہ بازی ہے، تہور رانا کو ہندوستان لانے کے لئے جو بھی کارروائی ہوئی وہ یو پی اے کے دور میں: ادت راج

کانگریس کے سینئر رہنما  ادت راج نے کہا کہ تحقیقات کی فائل 2011 میں یو پی اے حکومت کے دوران امریکہ کو دی گئی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

ممبئی دہشت گردانہ حملے کا ماسٹر مائنڈ تہور رانا اب ہندوستانی قانون کی گرفت میں آ گیا ہے۔ امریکہ سے اس کی حوالگی ہندوستان کی بڑی کامیابی ہے۔ اس دوران کانگریس رہنما  ادت راج کا ایک بیان سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تہور رانا کا لانا  ایک کھیل لگتا ہے۔ 2011 میں، جب یو پی اے کی حکومت تھی، پوری تحقیقات کی فائل امریکہ کو دی گئی تھی۔ ہیڈلی کو اہم ملزم سمجھا جاتا تھا۔ تہور رانا کو سازشی سمجھا جاتا تھا۔

ادت راج نے اس معاملے پر اے بی پی نیوز سے بات کی جس میں انہوں نے کہا، “2011 میں جو ڈوزیئر دیا گیا تھا، وہ منموہن سنگھ کی حکومت تھی، اس میں مرکزی ملزم ہیڈلی تھا، وہ ہیڈلی کو نہیں لائے تھے؟ تہور رانا کو لانے میں 11 سال لگے، وہ داؤد ابراہیم کو 100 دن میں لانے والے تھے، اس کے ساتھ کیا ہوا؟”

انہوں نے بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا، “یہ سب ڈرامہ باز ہیں، یہ انتخابات کو ذہن میں رکھ کر ایسا کرتے ہیں۔ جو بھی پس منظر بنایا گیا وہ کانگریس پارٹی کی حکومت کے دوران بنایا گیا، کیا تاریخ میں کبھی ایسا ہوا ہے کہ امریکہ نے ہندوستان کے قومی سلامتی کے مشیر کو طلب کیا ہو؟”

تہور رانا کی حوالگی پر کریڈٹ لینے کی دوڑ کے سوال پر، انہوں نے کہا، “مودی حکومت نے 2014 سے اس تحقیقات کو آگے بڑھانے میں ایک فیصد بھی حصہ نہیں ڈالا ہے۔ کانگریس پارٹی کی حکومت نے ڈوزیئر دیا تھا، اس کی بنیاد پر اب تک کارروائی ہوئی ہے۔ بی جے پی کو جھوٹ بولنے کی عادت ہے۔” واضح رہے کہ تہور رانا اس وقت این آئی اے کی حراست میں ہیں۔ ہندوستان لانے کے بعد انہیں عدالت میں پیش کیا گیا جس کے بعد عدالت نے انہیں 18 دن کے لیے این آئی اے کی تحویل میں بھیج دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *