اس حوالے سے شائع ہونے والی رپورٹ میں ’دی انکامسٹ‘ نے انکشاف کیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے نیتن یاہو کی تینوں اہم درخواستیں مسترد کر دیں۔ ان میں ایران پر فوری حملے کی اپیل، اسرائیلی مصنوعات پر حالیہ امریکی ٹیرف سے چھوٹ، اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوآن کی شام میں سرگرمیوں پر امریکی مؤقف کی تبدیلی شامل تھیں۔
رپورٹ کے مطابق، صدر ٹرمپ نے واضح طور پر کہا کہ اب وقت ’سفارت کاری‘ کا ہے نہ کہ عسکری کارروائی کا۔ ان کے مطابق امریکہ اور ایران کے درمیان نئے مذاکرات عمان میں ہوں گے، جو اس سے قبل بھی دونوں ملکوں کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرتا رہا ہے۔ یہ مذاکرات بظاہر براہ راست ہوں گے، لیکن ایران کی طرف سے انہیں ’بالواسطہ بات چیت‘ قرار دیا جا رہا ہے۔