[]
اس منصوبے کو انڈیا-ویسٹ ایشیا-یورپ اکنامک کوریڈور کے نام سے موسوم کیا گیا ہے اور اسے خطے میں چین کے بیلٹ اینڈ روڈ پہل کے متوازی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
جی-20 سربراہی اجلاس میں ہفتہ کے روز ہندوستان (جنوبی ایشیا)، مغربی ایشیا اور یورپ کی بندرگاہوں کو جوڑنے والے ریل روٹ نیٹ ورک پر مشتمل اقتصادی راہداری کی ترقی کا اعلان کیا گیا، جس میں امریکہ اور دوسرے پارٹنر ممالک مدد کریں گے۔
اس منصوبے کے تحت شریک ممالک نے بجلی، بحری کیبل، صاف توانائی اور انٹرنیٹ کی سہولیات کے لیے بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے کا بھی وعدہ کیا ہے۔ اس پہل کا خیرمقدم کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے اسے بڑی صلاحیت والی پہل قرار دیا ہے جو مشترکہ ترقی اور اختراع کی علامت بن سکتی ہے۔
بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے اس بڑے منصوبے کو انڈیا-ویسٹ ایشیا-یورپ اکنامک کوریڈور کے نام سے موسوم کیا گیا ہے اور اسے خطے میں چین کے بیلٹ اینڈ روڈ پہل کے متوازی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ہندوستان اور دیگر ممالک چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کو کمیونسٹ ملک کی طرف سے دوسرے ممالک پر مسلط کردہ مبہم منصوبے کے طور پر تنقید کرتے رہے ہیں۔
بھارت نے اسے اپنی علاقائی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی مخالفت کی ہے کیونکہ اس کے تحت تیار ہونے والی چین-پاکستان اقتصادی راہداری پاک مقبوضہ جموں و کشمیر سے گزر رہی ہے۔
امریکہ، ہندوستان، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، فرانس، جرمنی، اٹلی اور یورپی یونین کے سرکردہ رہنماؤں نے ہندوستان، مغربی ایشیا-یورپ اقتصادی راہداری کی ترقی کے لیے مل کر کام کرنے کی اپیل کی ہے۔ اس کے لیے ایک مفاہمت نامے کا اعلان کیا گیا ہے۔
مجوزہ کوریڈور سے ٹرانسپورٹ اور ٹریفک کنیکٹویٹی میں اضافہ ہوگا اور دونوں براعظموں (ایشیا، یورپ) میں اقتصادی انضمام کے ذریعے اقتصادی ترقی کو فروغ ملنے کی توقع ہے۔ رہنماؤں نے کہا ہے کہ اس سے دنیا میں صحت مند اور جامع اقتصادی ترقی کے نئے دروازے کھلیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;