'جائیداد میری ہے، میں جسے چاہوں اسے عطیہ کر سکتا ہوں، کون مجھے روک سکتا ہے': کپل سبل

کپل سبل نے کہا کہ ہندو انڈاؤمنٹ ایکٹ میں انتظام سے متعلق فیصلہ حتمی ہے۔ آپ کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن اگر یہاں وقف بورڈ میں ٹریبونل کا فیصلہ حتمی ہے تو آپ کو اس پر اعتراض ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

راجیہ سبھا کے آزاد رکن کپل سبل نے کل یعنی 3 اپریل کو ایوان میں وقف (ترمیمی) بل 2025 پر بحث کے دوران کہا کہ وہ اپنی جائیداد جسے چاہیں عطیہ کر سکتے ہیں۔ انہیں روکنے والا کوئی نہیں۔ سابق مرکزی وزیر کپل سبل نے کہا کہ فرض کریں کہ میں ہندو، مسلم، سکھ یا عیسائی ہوں اور میرے پاس کچھ جائیداد ہے جسے میں عطیہ کرنا چاہتا ہوں تو مجھے کون روک سکتا ہے، مجھے کوئی نہیں روک سکتا۔

انہوں نے کہا کہ 1954 اور 1995 میں بنائے گئے دفعات میں کہا گیا تھا کہ صرف مسلمان ہی وقف کر سکتے ہیں۔ یہاں کوئی دوسرا شخص اپنی جائیداد وقف بورڈ کو عطیہ نہیں کر سکتا۔ 2013 میں پیش کی گئی ترمیم نے اس پابندی کو ختم کر دیا۔ اب اس نئے ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ وقف صرف مسلمان ہی کر سکتے ہیں۔

انہوں نے ایسے عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا جہاں ہندوؤں نے مختلف منصوبوں جیسے قبرستان وغیرہ کے لیے اپنی زمینیں عطیہ کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب نئی شق میں کہا گیا ہے کہ عطیہ کرنے والا کم از کم پانچ سال تک اسلام کا پیروکار ہونا چاہیے۔ اگر ایسا ہوتا ہے، تب ہی وہ اپنی جائیداد (وقف) عطیہ کر سکتا ہے۔ راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ  نے کہا کہ آپ نے یہ انتظام کیا ہے کہ ضلع مجسٹریٹ کو یہ فیصلہ کرنے کا پورا اختیار ہوگا کہ کوئی جائیداد وقف ہے یا نہیں۔ ضلع مجسٹریٹ اس میں کیا تفتیش کریں گے؟ وہ خود فیصلہ کرے گا اور اس کا فیصلہ حتمی ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *