بیمار ہونے والوں میں بچوں سے لے کر بزرگ بھی شامل ہیں۔ فوڈ اور سیکوریٹی افسر ڈاکٹر امت چوہان نے اپنی ٹیم کے ساتھ پانچ نمونے جمع کیے، جن میں دو بھاٹیا چکی سے لیے گئے ہیں۔


پہلے نوراتر پر اتوار کو کٹّو و سامک کے چاول اور اس کے آٹے سے بنی روٹیاں، پوری کھانے سے امبالہ اور یمنا نگر ضلع میں 120 لوگوں بیمار ہو گئے۔ وہیں دہرہ دون میں بھی کُٹو آٹا کھانے سے شہر بھر میں 335 لوگوں کے بیمار ہونے کی خبر ہے۔
بیمار ہونے والوں میں ہریانہ کے امبالہ سے 27، یمنا نگر سے 93 لوگ شامل ہیں۔ بیمار ہونے والوں میں بچوں سے لے کر بزرگ بھی شامل ہیں۔ زیادہ تر کو ابتدائی علاج کے بعد چھٹی دے دی گئی ہے۔ حالانکہ 21 مریض ابھی بھی اسپتال میں داخل ہیں۔ جن میں 8 ساڈھورا کے کمیونٹی ہیلتھ سینٹر اور 13 بلاس پور کے نجی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
بیمار ہونے والے لوگوں کو پیٹ درد، قے، دست اور کپکپی کی شکایت ہوئی تھی۔ جانچ میں سامنے آیا ہے کہ سبھی نے الگ الگ دکانوں سے آٹا خریدا تھا لیکن سبھی دکانوں کو سپلائی ساڈھورا کے کھارا کنواں واقع بھاٹیا چکی سے ہوئی تھی۔ بیماری کی خبر پھیلنے پر متعلقہ دکاندار دکان بند کرکے فرار ہو گیا۔ پیر کو بھی زیادہ تر کیرانہ کی دکانیں بند رہیں۔
فوڈ اور سیکوریٹی افسر ڈاکٹر امت چوہان نے اپنی ٹیم کے ساتھ پانچ نمونے جمع کیے، جن میں دو بھاٹیا چکی سے لیے گئے۔ ٹیم کو چکی کا خاص دروازہ بند ملا۔ جس کے بعد انہوں نے پیچھے کے راستے سے اندر جا کر نمونے لیے۔ رپورٹ آنے کے بعد آگے کی کارروائی کی جائے گی۔
وہیں دوسری طرف دہرہ دون میں بھی کچھ اسی طرح کا معاملہ پیش آیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہاں بھی کُٹو آٹا کھانے سے شہر بھر میں 335 لوگ بیمار ہو گئے۔ ان میں سے 227 مریضوں کی حالت سنگین ہونے پر مختلف اسپتالوں میں بھرتی کرنا پڑا۔ سب سے زیادہ 70 مریض دون اسپتال میں بھرتی ہیں۔
اسپتالوں پر اچانک مریضوں کا دبائو اس قدر بڑھا کہ ایک بیڈ پر دو۔دو مریض بھرتی کرنے پڑے۔ 58 مریضوں کو ابتدائی علاج کے بعد چھٹی دے دی گئی ہے۔ باقی کا علاج چل رہا ہے۔ راجکیہ دون میڈیکل کالج میں سب سے زیادہ مریض پہنچے ہیں۔ اس کے بعد کورونیشن اور ضلع کے دیگر نجی اسپتالوں میں مریض علاج کے لیے آئے۔ اس دوران اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے اسپتال پہنچ کر مریضوں کے احوال دریافت کیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔