[]
نئی دہلی _ آسام حکومت ریاست میں کثرت ازدواج کو غیر قانونی قرار دینے قانون سازی کی کوشش میں ہے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے سربراہ و رکن پارلیمنٹ بدرالدین اجمل نے کہا کہ مسلمان عام طور پر یک زوجیت پر یقین رکھتے ہیں اور یہ ہندو ہیں جو اکثر ایک سے زیادہ شادیاں کرتے ہیں۔
بدر الدین اجمل نے نامہ نگاروں سے کہا کہ بی جے پی اور آسام کے چیف منسٹر نے ریاست میں رہنے والے مسلم لوگوں سے سب کچھ چھین لیا ہے۔ ان کے پاس نوکریاں نہیں ہیں، پیسہ نہیں ہے اور اس کے علاوہ ہیمانتا بسوا سرما مسلم لوگوں کو اپنی زندگی گزارنے کے لیے گلیوں میں سبزیاں فروخت کرنے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔ اس طرح مسلمان چاہے تو ایک سے زیادہ شادی نہیں کر سکتے ۔ کیونکہ وہ دھوبری لوک سبھا سے نمائندگی کرنے والے بدر الدین اجمل نے کہا کہ آج کل ہندو اکثر ایک سے زیادہ بیویاں رکھتے ہیں۔
قبل ازیں آسام کے چیف منسٹر ہمانتا بسوا سرما نے زور دے کر کہا کہ ریاست میں کثرت ازدواج پر پابندی کے حق میں عوامی حمایت حاصل ہے۔ ریاستی حکومت نے آسام میں کثرت ازدواج پر پابندی کے قانون کو متعارف کرانے کی فزیبلٹی کا مطالعہ کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ متعلقہ کمیٹی کی طرف سے رپورٹ پیش کرنے کے بعد، ریاستی اسمبلی میں قانون لانے سے پہلے حکومت کی طرف سے عوام کی رائے طلب کی گئی۔
سرما نے کہا کہ ہمیں اپنے عوامی نوٹس کے جواب میں کل 149 تجاویز موصول ہوئی ہیں۔ ان میں سے 146 تجاویز بل کے حق میں ہیں جو عوام کی مضبوط حمایت کی نشاندہی کرتی ہیں۔ تاہم تین تنظیموں نے بل کی مخالفت کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اب ہم اس عمل کے اگلے مرحلے کی طرف بڑھیں گے، جو کہ اگلے 45 دنوں میں بل کا حتمی مسودہ مکمل کرنا ہے۔
اپنی رپورٹ میں ماہرین کی کمیٹی نے کہا کہ ہندوستانی آئین یونین اور ریاستوں کو مخصوص مسائل پر قانون سازی کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ – آئی اے این ایس