
میرٹھ (یوپی) (پی ٹی آئی) پولیس نے کنٹونمنٹ علاقہ کے اندر ایک مسجد کے قریب ہنومان چالیسہ کا جاپ کرنے پر ایک ہندو تنظیم کے لیڈر کے خلاف فرقہ وارانہ ہم آہنگی درہم برہم کرنے کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔
سرکل آفیسر سنتوش کمار سنگھ نے بتایا کہ سچن سروہی کے خلاف جو آل بھارتیہ ہندو سرکھشا سنستھان کا قومی صدر ہونے کا دعویٰ کرتا ہے‘ مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ چند نامعلوم افراد کے خلاف بھی بی این ایس کی متعلقہ دفعات کے تحت کیس درج کیا گیا ہے۔
پولیس رپورٹ کے مطابق سروہی اور اس کے ساتھیوں نے پیر کے روز مسجد کے غیرقانونی ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے اس کے باہر ہنگامہ کیا۔ بعدازاں انہوں نے مسجد کے قریب ہنومان چالیسہ کا جاپ کیا اور اسے منہدم کردینے کی دھمکی دی۔ اس واقعہ کی خبر پھیلتے ہی شہریوں میں دہشت پیدا ہوگئی۔
پولیس رپورٹ میں کہا گیا کہ ریلوے اسٹیشن آنے والے مسافروں اور کنٹونمنٹ ریلوے اسٹیشن کے باہر پارکنگ کے مقام پر اور سڑک پر افراتفری پھیل گئی۔ اس کے جواب میں مسلمانوں نے جن میں مسجد کے متولی تسکین سلمانی بھی شامل ہیں‘ پولیس میں شکایت درج کرائی۔ مسجد کے قانونی ہونے سے متعلق سوال پر سنگھ نے کہاکہ ہم اس کا فیصلہ نہیں کرسکتے‘ صرف عدالت ہی ایسا کرسکتی ہے۔
عہدیدار نے مزید کہا کہ ملزم کو گرفتار کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ اسی دوران آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے ایک وفد نے سپرنٹنڈنٹ پولیس ویپن تاڑا سے ملاقات کی اور سروہی کے خلاف یو اے پی اے کے تحت سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔