”جج کے گھر پر نقد رقم“ کا کیس۔ ثبوتوں سے چھیڑ چھاڑ کے اندیشے۔ فونس کال ریکارڈس محفوظ رکھنے کی ہدایت

نئی دہلی (آئی اے این ایس) دہلی ہائی کورٹ کے جج جسٹس یشونت ورما کے ”گھر پر نقد رقم“ کے کیس میں ثبوتوں سے چھیڑ چھاڑ کیے جانے کے شکوک و شبہات کے درمیان سینئر ججوں اور تحقیق کنندوں نے جو 14 مارچ کو ہوئے اس واقعہ کی چھان بین کررہے ہیں، اوّل الذکر سے کہا کہ اُن کا فون اور کال ریکارڈس محفوظ رکھے جائیں۔

جلے ہوئے کرنسی نوٹوں کے جو جسٹس ورما کے سرکاری بنگلہ سے برآمد ہوئیں فارنسک ٹسٹس کے علاوہ تحقیقاتی عہدیدار توقع ہے کہ اُن تمام فونس کے جو 14 مارچ کو اُس وقت جب کہ آگ بھڑک اٹھی تھی 30 تغلق روڈ نزد لوک کلیان مارگ میٹرو میں موجود تھے، تمام کال ریکارڈس کی جانچ بھی کریں گے۔

دہلی پولیس ذرائع نے بتایا کہ ایسے فون نمبرات کے کال ریکارڈس کی بھی جانچ کی جائے گی جو آگ لگنے کے فوری بعد اس وقت احاطہ میں موجود افراد سے ربط کے لیے کیے گئے تھے یا انھوں نے وصول کیے تھے۔ یہ جانچ تکنیکی تحقیقات کے ایک حصہ کے طور پر کی جائے گی۔ جسٹس ورما نے اپنے دفاع میں کوئی بھی غلط کام کرنے کی تردید کی اور الزام لگایا کہ انھیں بدنام اور رسوا کرنے کے لیے سازش کی گئی ہے۔

انھوں نے اس خفیہ کارروائی کی بھی تردید کی کہ انھوں نے اسٹور روم سے کرنسی ہٹائی تھی۔ انھوں نے 500 روپئے کے نوٹوں کے جلے ہوئے بنڈلوں کے۔۔۔کو بھی چیالنج کیا جو ایک ویڈیو میں دکھائے گئے، جسے دہلی پولیس کی جانب سے چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس سنجیو کھنہ کو دیا گیا ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ یہ ویڈیو جسٹس ورما کی سرکاری رہائش گاہ کے روٹ ہاؤز میں آگ بجھاتے وقت لیا گیا تھا۔ تحقیقاتی عہدیداروں کو شبہ ہے کہ آتش فرو عملہ کی جانب سے آگ پر قابو کے دوران یا اس کے فوری بعد ثبوتوں سے چھیڑ چھاڑ کی کوشش کی گئی ہو۔

دہلی پولیس کنٹرول روم کے عملہ کے جو آتش فرو عملہ کے ساتھ آگ لگنے کے مقام پر موجود تھا، بیانات سے اور آگ لگنے کے منظر کی ویڈیو ریکارڈنگ سے یہ نظریہ یقین میں تبدیل ہوتا ہے کہ وہاں 500 روپئے کے جلے نوٹس تھے، تاہم جسٹس ورما نے چیف جسٹس دہلی ہائی کورٹ جسٹس ڈی۔ کے۔ اُپادھیائے سے کہا کہ ویڈیو میں جو دکھایا گیا ہے اُسے دیکھ کر انہیں صدمہ پہنچا ہے۔

انھوں نے واضح طور پر کہا کہ وہ یا ان کے خاندان کے کسی رکن نے اس اسٹور روم میں کسی بھی وقت نقد رقم یا کرنسی کا ذخیرہ کیا یا اسے رکھا۔ آگ بجھانے کے عمل کے دوران ان کے تمام اسٹاف یا گھر کے ارکان کو حفاظت و سلامتی کے اندیشوں کے پیش نظر اُس مقام سے دور چلے جانے کہا گیا تھا۔ آگ بجھا دیے جانے کے بعد (تمام اسٹاف اور ارکانِ خاندان) نے اُس مقام پر کوئی نقد رقم یا کرنسی نہیں دیکھی۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *