معاملہ آئی آئی ایم ٹی یونیورسٹی سے منسلک ہے، یہاں کے ایک طالب علم خالد پردھان عرف خالد میواتی نے اس اجتماعی نماز کی ویڈیو شیئر کی تھی۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس میں معاملہ درج کیا گیا۔


باجماعت نماز کی علامتی تصویر، آئی اے این ایس
میرٹھ ضلع کی ایک پرائیویٹ یونیورسٹی میں بلا اجازت اجتماعی طور پر نماز پڑھنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے اس معاملے میں مقدمہ درج کر لیا ہے اور 3 سیکورٹی اہلکاروں کو لاپرواہی کے الزام میں معطل کر دیا گیا ہے۔ ویڈیو پوسٹ کرنے والے طالب علم پر بھی کارروائی ہوئی ہے۔ ویڈیو کب کی ہے اس سلسلے میں جانکاری سامنے نہیں آئی ہے، لیکن یہ ویڈیو ہولی والے دن سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی تھی۔
مذکورہ معاملہ آئی آئی ایم ٹی یونیورسٹی سے منسلک ہے۔ یہاں کے ایک طالب علم خالد پردھان عرف خالد میواتی نے اس عوامی نماز کی ویڈیو شیئر کی تھی۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس میں معاملہ درج کیا گیا۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کئی طالب علم باجماعت نماز پڑھ رہے ہیں۔ ہندو تنظیموں نے اس کی مخالفت کی، اس کے بعد خالد پردھان اور 3 سیکورٹی اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا۔
الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ یونیورسٹی میں بنائی گئی اس ویڈیو کو قصداً تنازعہ پیدا کرنے کے لیے پوسٹ کیا گیا ہے۔ گنگا نگر تھانہ انچارج انوپ سنگھ نے بتایا کہ کارتک نامی شخص کی شکایت کی بنیاد پر خالد میواتی کے خلاف آئی ٹی ایکٹ اور انڈین جوڈیشیل کوڈ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ہندو تنظیموں کا الزام ہے کہ ویڈیو کو ہولی کے دوران اس لیے شیئر کیا گیا تاکہ دونوں طبقات کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو۔
اس معاملے میں یونیورسٹی کے ترجمان سنیل شرما نے بتایا کہ یونیورسٹی سے نماز پڑھنے کے لیے کسی طرح کی اجازت نہیں لی گئی تھی۔ اندرونی تحقیات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نماز پڑھنے اور ویڈیو وائرل کرنے کا مقصد یونیورسٹی کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثر کرنا ہو سکتا ہے۔ فی الحال تحقیقات جاری ہے۔ کمیٹی نے خالد کو اپنا موقف پیش کرنے کے لیے بلایا تھا، لیکن وہ حاضر نہیں ہوا، اس لیے اسے معطل کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 3 سیکورٹی اہلکاروں کو بھی معطل کر دیا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔